گئو کشی کے خلاف اسمبلی میں پیش کئے گئے بل کو اپوزیشن کے شدید احتجاج کے باوجود منظور کرا لیا گیا تھا لیکن قانون ساز کونسل میں اس بل کو پیش کرنے سے قبل ہی سخت مخالفت کے سبب بی جے پی حکومت نے اس سے متعلق ایک آرڈیننس کو کابینہ میں منظوری دے دی تھی اور اسے گورنر کے پاس بھیج دیا تھا۔
آج کرناٹک کے گورنر وجو بھائی والا نے کابینہ کی جانب سے گئو کشی کے خلاف منظور کئے گئے آرڈیننس پر دستخط کردی جس کے بعد ریاست میں گئو کشی پر پابندی عائد ہوگئی ہے۔
نیا قانون بننے کے بعد کرناٹک میں گائے، بھینس اور اس کی نسل کے دیگر سبھی مویشیوں کے ذبیحہ پر پابندی عائد ہوگئی۔ انسداد گئو کشی قانون کے مطابق 13 سال یا اس سے زائد عمر کی بھینس کے ذبیحہ کی اجازت ہوگی۔
واضح رہے کہ ریاست میں پرانے انسداد گئو کشی قانون 1964 کے تحت بیل، بھینس (نر یا مادہ) کو ذبح کرنے کی اجازت تھی۔ اس کے علاوہ اس قانون میں یہ بھی گنجائش رکھی گئی تھی کہ جب گائے دودھ دینا بند کردے تو اس کا بھی ذبیحہ کیا جا سکتا تھا جبکہ نئے قانون کے تحت 50 ہزار تا 10 لاکھ روپے فی جانور جرمانہ عائد کیا جاسکتا ہے اور اس کے علاوہ 2 تا 7 سال تک قید کی سزا ہوسکتی ہے۔