بنگلورو: کرناٹک میں واقع مسلم انڈسٹریلسٹس ایسوسی ایشن کے بزنیس لیڈران افسر پاشاہ و طاہر شریف کا کہنا ہے کہ صنعتکاروں کو حکومت کی جانب سے بنائے گئے کچھ اصولوں کی وجہ سے کاروبار کرنا ایک پیچیدہ عمل بن گیا ہے، لہذا انہوں حکومت سے اپیل کی کہ ٹیکزیشن اور جنرل کامپلائینسز کے رولز میں نرمی لائی جائے تاکہ بزنیس کرنے میں آسانی پیدا ہو۔
یاد رہے کہ رواں سال کے بجٹ کو گزشتہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے فروری کے نہینے ہی میں پیش کر دیا تھا تاہم اب کانگریس کے اقتدار والی حکومت کی جانب سے بتاریخ 7 جولائ کو ایک فارمل بجٹ پیش کیا جارہا ہے۔
بتایا جارہا یے کہ کانگریا کی جانب سے انتخابات سے قبل 5 وعدے عوام سے کئے گئے تھے، جیسے ہر گھر کے لئے ہر مہینے 200 یونٹ مفت بجلی، ہر مہینے گھر کی مالکن کے 2 ہزار روپئے، بے روزگار نوجوانوں کو 3 ہزار روپے، اے پی ایل اور بی پی ایل واے گھروں کے ہر فرد کے لئے 5 کلو چاول اور ریاست بھر میں خواتین کے لئے سرکاری بس میں مفت سفر، اسکیموں کے لئے سالانہ 60،000 کروڑ بجٹ درکار ہے اور سدرامیہ کی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ ہر حال میں وہ اپنے وعدوں کو نبھائیں گے۔
سدارامیہ نے کہا کہ انتخابی وعدوں کو بغیر کسی رکاوٹ کے لاگو کرنے کے لیے حکومت کو سالانہ تقریباً 59,000 کروڑ سے 60,000 کروڑ روپے کی ضرورت ہوگی۔ "آزادی کے بعد پہلا بجٹ اکیس کروڑ تین لاکھ روپے کا تھا، آج تقریباً تین لاکھ نو ہزار کروڑ روپے ہے. میں 7 جولائی کو نیا بجٹ پیش کروں گا. یہ (سائز) تین لاکھ پینتیس سے پینتیس ہو سکتا ہے۔ ہزار کروڑ روپے۔
یہ بھی پڑھیں:Karnataka Budget 2023 کیا اس بار کرناٹک کے بجٹ میں صنعتکاروں کیلئے کچھ ہوگا؟
وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ موجودہ بجٹ تقریباً تین لاکھ نو ہزار آٹھ سو چھیانوے کروڑ روپے ہے، جیسا کہ میں پانچ ضمانتوں کو نافذ کیا جارہا ہے، انہیں اس کے لیے چالیس ہزار کروڑ روپے فراہم کرنے ہونگے.