بنگلور: حال ہی میں آکسفیم کی جانب سے 'سروائول آف دا ریچسٹ' عنوان پر ورلڈ اکونومک فورم میں ایک رپورٹ جاری کی گئی۔ آکس فیم انڈیا کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2012 سے 2021 کے دوران ملک کی 40 فیصد سے زیادہ دولت صرف ایک فیصد آبادی کے پاس چلی گئی ہے جبکہ صرف تین فیصد دولت پسماندہ طبقات والی آبادی تک پہونچ پائی ہے، ملک کے غریب اور پسماندہ طبقات پر امیروں سے زیادہ ٹیکس لگایا جارہا ہے۔
آکسفیم انڈیا کی رپورٹ میں یہ دعویٰ کیا گیا یے کہ بھارت بڑی تیز رفتار سے صرف امیروں کا ملک بننے جارہا ہے اور ملک کے پسماندہ، دلت، آدیواسی، مسلم اور خواتین ایک ایسے سسٹم میں مسلسل مشکلات کا شکار ہو رہے ہیں جو امیر ترین لوگوں کی بقا کو یقینی بنا رہا ہے۔ آکسفیم کی اس رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے جے ڈی ایس کے ترجمان محمد اسدالدین نے کہا کہ ملک میں ایک مخصوص نظریات کے حامل لوگ ایک ایسے سماج کی تشکیل کرنا چاہتے ہیں، جس میں عوام تعلیم و معاش سے دور رہے اور اپنے حقوق کے لیے آواز بلند نہ کرسکے۔
مزید پڑھیں:۔ Indian Muslims Faceing Discrimination مسلمان اور دلت شعبہ روزگار میں امتیازی سلوک کے شکار
آکسفیم کی اس رپورٹ کے مطابق 2021 میں بھارت کے ایک فیصد لوگوں کے پاس کل دولت کے 40.5 فیصد سے زیادہ کی ملکیت ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سن 2020 میں ارب پتیوں کی تعداد 102 رہی لیکن 2022 میں بڑھکر 166 ہوگئی ہے۔ اس رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ بھارت میں غریب زندہ رہنے کے لیے بنیادی ضروریات کو خریدنے سے بھی قاصر ہیں۔ اس عدم مساوات سے نمٹنے کے لیے آکسفیم ادارے کی جانب سے بھارت کے منسٹر آف فائنینس سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ امیر ترین لوگوں پر ویلتھ ٹیکس عائد کریں۔