الیکشن کمیشن آف انڈیا کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق کرناٹک کے 15 اسمبلی حلقوں میں ضمنی انتخابات کے لیے پولنگ پانچ دسمبر کو ہوگی اور نو دسمبر کو ووٹوں کی گنتی ہوگی۔
جن 15 انتخابی حلقوں میں انتخبات ہونگے، وہ یہ ہیں:
اتھنی، کاگواڈ، گوکک، یلہ پور، ہیریکرور، رانیبننور، وجئے نگر، چکبلہ پور، کے آر۔ پورہ، یشونتھا پورہ، مہالاکشمیل لے آؤٹ، شیواجی نگر، ہوسکوٹ، کرشناراجپیٹ اور ہنسور۔
شیواجی نگر اسمبلی حلقہ کی کرناٹک سیاست میں بڑی اہمیت ہے ۔ یہاں کے سابق رکن اسمبلی روشن بیگ کے بی جے پی کی جانب سے 'لوٹا آپریشن' کے نتیجے میں استعفی کے بعد ریاست کے دیگر 16 حلقوں کے علاوہ یہاں بھی ضمنی انتخابات کا اعلان ہوا ہے۔
شیواجی نگر حلقہ سے کل 28 امیدواروں نے اپنے پرچے داخل کئے ہیں جن میں بیشتر امیدوار مقامی اور غیر معروف پارٹیوں سے تعلق رکھتے ہیں یا پھر آزاد امیدوار ہیں۔
نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے آزاد امیدوار شمشاد بیگم نے کہا کہ تمام قومی و ریاستی سطح کی پارٹیوں نے عوام کا بیڑا غرق کر رکھا ہے اور ملک بھر کے موجودہ پیچیدہ صورتحال کے لیے یہی پارٹیاں ذمہ دار ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان حالات میں سماجی کارکنان کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ آگے آئیں اور حالات کے سدھار کے لیے سیاست دانوں سے سوال کریں'۔
چھے ماہ قبل رجسٹر ہوئی مقامی پارٹی 'کرناٹک راشٹریہ سمیتی' کی ٹکٹ پر انتخابات لڑرہے امیدوار ڈاکٹر سبحان نے نامہ نگاروں سے کہا کہ 'انہیں قومی سیاسی پارٹی کانگریس سے تلخ تجربہ ہے، کہ وہاں انتخابات کے موسم میں ٹکٹز بیچے جاتے ہیں اور رشوت خوری عام ہے'۔
انہوں نے کہا اس وجہ سے میں نے یہ فیصلہ کیا کہ ہم خدمت خلق کے جزبے کو اقتدار پر پہونچ کر عمدہ طریقے سے عمل پیرا ہوسکے، اسی لئے میں شیواجی نگر ضمنی انتخابات میں حصہ لے رہا ہوں'۔
اس سلسلے میں شہر کے معروف سماجی کارکن مزمل پاشا کہتے ہیں کہ 'شیواجی نگر جیسے حلقہ میں جہاں کل ووٹرز 2 لاکھ اور مسلمان 70 سے 80 ہزار ہیں، کئی آزاد امید واروں کا انتخابی میدان میں اترنا درست نہیں ہے'۔
مزید پڑھیں : ہجومی تشدد کے خلاف قانون بنانے میں مودی حکومت کی دلچسپی نہیں
انہوں نے کہا کہ بلا شبہ ہمارے ملک کی جمہوریت سبھی کو اجازت دیتی ہے کہ وہ انتخابات لڑیں، لیکن اس طرح سے کئی مسلم آزاد امیدواروں کا بیک وقت انتخابی میدان میں اترنا مسلمانوں ہی کے لیے انتشار کا سبب بن سکتا ہے'۔
مزمل پاشا نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'ہونا تو یہ چاہیے کہ سبھی آزاد امیدوار متحد ہوکر اتفاق کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک قابل امیدوار کو انتخابی میدان میں اتاریں اور ایوان میں بھیجنے کی کوشش کریں۔ اس سے ووٹ تقسیم بھی نہیں ہونگے اور قوم انتشار سے بچے گی'۔