ریاست کرناٹک میں اوقاف کی جائدادوں پر بڑے پیمانے پر ناجائز قبضہ کیا گیا ہے، ان ناجائز قبضوں کو ہٹانے میں محکمہ اوقاف کے افسران اور وقف بورڈ نا کام ہیں۔
اس تعلق سے چتردورگہ کے سینئر اڈوکیٹ الحاج محمد صادق اللہ نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت میں کہا کہ ریاست میں 37 ہزار ادارے وقف بورڈ میں آتے ہیں جن میں درگاہ ،خانقاہ، مدارس، مسجد، قبرستان، عیدگاہ اور دیگر اوقاف جائدادوں میں شامل ہیں۔
لیکن ریاست کے گلبرگہ، بیدر، رایچور، ہاویری، داوونگرے ، بنگلور، میسور، ہبلی دھارواڈ، شموگہ اور دیگر علاقوں میں اوقاف کی زمینوں پر ناجائز قبضہ کیا گیا ہے۔ پوری ریاست میں اوقاف جائدادوں کے مالی امداد سے ہی کرناٹک کے مسلم طبقہ کی ترقی میں تیزی آسکتی ہے۔
محمد صادق اللہ کا کہنا ہے کہ' انھوں نے کرناٹک کی کئی ایسی اوقاف جائدادوں کا جائزہ لیا ہے جن پر ناجائز قبضہ جات ہیں۔ اور اوقاف کے ایسے متعدد کیسز کو حل بھی کیے ہیں۔
انھوں نے خاص طور پر اوقاف جائدادوں پر ناجائز قبضے میں اضافہ ہونے کی یہ وجہ بتائی ہے کہ کرناٹک میں محکمہ اوقاف کے جانب سے ان اوقاف وکیلوں کو پوری طرح سے سہولیات نہیں دی جاتی ہیں اور نہ ہی ان سے مشورہ کر کے کام کیا جاتا ہے۔
انھوں نے ایک وجہ یہ بھی بتائی ہے کہ خاص کر کے ریاستی و ضلعی سطح کے وقف بورڈ چیئرمین اور اراکین ہوتے ہیں کے اندرونی جھگڑے بھی اوقاف جائدادوں پر ناجائز قبضے میں اضافے کا سبب بن رہے ہیں۔
اگر یہ چیئرمین و اراکین اپنی پوری ایمانداری کے ساتھ اوقاف جائداد کا مکمل سروے کرواکر اوقاف افسران کی نظر میں لانے کی کوشش کریں گے تو ان اوقاف کی جائدادوں ناجائز قبضے نہیں ہوں گے۔
انھوں نے مسلم طبقہ کے ذمہ داران سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اگر اوقاف کی جانب سے اقلیتی طبقہ کے لیے اعلی تعلیمی اداروں کو شروع کیا جائے تو اقلیتی طلبہ کو حصول علم میں کافی سہولت ہوگی۔