ETV Bharat / state

بیجاپور کا سیاہ تاج محل - ibrahim aadil shah bijapur

سیاہ تاج محل کی تعمیر مغل شہنشاہ عادل شاہ نے اپنی اہلیہ سلطانہ کی یاد میں کرناٹک کے بیجاپور میں کرایا تھا، جسے جنوبی ہند کا تاج محل کہا جاتا ہے۔

بیجاپور کا سیاہ تاج محل
author img

By

Published : Sep 17, 2019, 12:58 PM IST

Updated : Sep 30, 2019, 10:40 PM IST

ریاست کرناٹک میں شہر بیجاپور مختلف تاریخی عمارتوں کے لیے پوری دنیا میں مشہور و معروف ہے۔

سیاہ تاج محل کی تعمیر مغل شہنشاہ عادل شاہ نے اپنی اہلیہ سلطانہ کی یاد میں کرناٹک کے بیجاپور میں کرایا تھا، جسے جنوبی ہند کا تاج محل کہا جاتا ہے۔

بیجاپور کا سیاہ تاج محل

اس شہر میں ابراہیم عادل شاہ اور ابراہیم عادل شاہ ثانی نے بولتی گنبد یعنی گول گنبد، ابراہیم روزہ، جامع مسجد، بارہ کمال، و دیگر کئی ایسے تاریخی عمارتیں شہر بیجاپور میں بنائی ہیں جو تاریخی اعتبار سے اپنی انفرادیت کے لیے مشہور ہے۔ان میں ابراہیم روضہ بھی ایک اہم عمارت ہے۔

ڈاکٹر سید علیم اللہ حسینی پروفیسر انجمن ڈگری کالج بیجاپور نے ابراہیم روضہ سے متعلق ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ابراہیم عادل شاہ ثانی نے ابراہیم روضے کی بنیاد 1579 میں رکھی اور 1627 میں اس کی تعمیر مکمل ہوا۔

ابراہیم روضہ کی خصوصیات میں سے ایک یہ کہ اس کو پورے سیاہ پتھر سے تعمیر کیا گیا ہے۔

جس کی وجہ سے اس کو سیاہ تاج محل کہا جاتا ہے اور اس کو دکن کا تاج محل بھی کہتے ہیں۔

سینئر صحافی عزیزاللہ سرمست نے کہا کہ ابراہیم روضہ دراصل ابراہیم عادل شاہ ثانی کا مقبرہ ہے۔

اس مقبرہ کے سامنے ایک مسجد ہے، ابراہیم روضے کی خوبیوں میں سےایک یہ کہ اس مسجد میں کی جانے والی تلاوت کی آواز براہ راست مقبرہ تک پہنچتی ہے۔

اس وقت کے ماہرین نے مقبرہ کو اس ٹیکنیکی طور پر بنایا گیا یا کہ مسجد میں پڑے جانے والی آیتوں کی آواز نماز کی آواز با آسانی سنائی دیتی ہے۔

جب کہ مسجد اور مقبرہ میں کوئی رابطہ نہیں ہے۔ مسجد الگ ہے اور مقبرہ الگ ہے۔

ابراھیم روضہ کے دونوں جانب خوبصورت باغات ہیں۔ ابراہیم روزہ ایک بے مثال فنی تعمیری شاہکار ہے۔

ریاست کرناٹک میں شہر بیجاپور مختلف تاریخی عمارتوں کے لیے پوری دنیا میں مشہور و معروف ہے۔

سیاہ تاج محل کی تعمیر مغل شہنشاہ عادل شاہ نے اپنی اہلیہ سلطانہ کی یاد میں کرناٹک کے بیجاپور میں کرایا تھا، جسے جنوبی ہند کا تاج محل کہا جاتا ہے۔

بیجاپور کا سیاہ تاج محل

اس شہر میں ابراہیم عادل شاہ اور ابراہیم عادل شاہ ثانی نے بولتی گنبد یعنی گول گنبد، ابراہیم روزہ، جامع مسجد، بارہ کمال، و دیگر کئی ایسے تاریخی عمارتیں شہر بیجاپور میں بنائی ہیں جو تاریخی اعتبار سے اپنی انفرادیت کے لیے مشہور ہے۔ان میں ابراہیم روضہ بھی ایک اہم عمارت ہے۔

ڈاکٹر سید علیم اللہ حسینی پروفیسر انجمن ڈگری کالج بیجاپور نے ابراہیم روضہ سے متعلق ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ابراہیم عادل شاہ ثانی نے ابراہیم روضے کی بنیاد 1579 میں رکھی اور 1627 میں اس کی تعمیر مکمل ہوا۔

ابراہیم روضہ کی خصوصیات میں سے ایک یہ کہ اس کو پورے سیاہ پتھر سے تعمیر کیا گیا ہے۔

جس کی وجہ سے اس کو سیاہ تاج محل کہا جاتا ہے اور اس کو دکن کا تاج محل بھی کہتے ہیں۔

سینئر صحافی عزیزاللہ سرمست نے کہا کہ ابراہیم روضہ دراصل ابراہیم عادل شاہ ثانی کا مقبرہ ہے۔

اس مقبرہ کے سامنے ایک مسجد ہے، ابراہیم روضے کی خوبیوں میں سےایک یہ کہ اس مسجد میں کی جانے والی تلاوت کی آواز براہ راست مقبرہ تک پہنچتی ہے۔

اس وقت کے ماہرین نے مقبرہ کو اس ٹیکنیکی طور پر بنایا گیا یا کہ مسجد میں پڑے جانے والی آیتوں کی آواز نماز کی آواز با آسانی سنائی دیتی ہے۔

جب کہ مسجد اور مقبرہ میں کوئی رابطہ نہیں ہے۔ مسجد الگ ہے اور مقبرہ الگ ہے۔

ابراھیم روضہ کے دونوں جانب خوبصورت باغات ہیں۔ ابراہیم روزہ ایک بے مثال فنی تعمیری شاہکار ہے۔

Intro:


Body:ابراہیم روزہ دکن کا تاج محل


Conclusion: کرناٹک کی ریاست کا تاریخی شہر بیجاپور جو اپنی تاریخی عمارتوں کے باعث پوری دنیا میں مشہور و معروف ہے.

جہاں ابراہیم عادل شاہ اور ابراہیم عادل شاہ ثانی نے بولتی گنبد یعنی گول گنبد، ابراہیم روزہ، جامع مسجد، بارہ کمال، و دیگر کئی ایسے تاریخی عماراتں شہر بیجاپور میں بنائی ہیں جو تاریخی اعتبار سے اپنی منفرد انفرادیت پرکافی مشہور ہیں..

ڈاکٹر سید علیم اللہ حسینی پروفیسر انجمن ڈگری کالج بیجاپور نے ابراہیم روزے سے متعلق ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ابراہیم عادل شاہ ثانی نے ابراہیم روضے کی شروعات 1579 میں رکھی.

اور 1627 میں یہ مکمل ہوا . ابراہیم روزے کی خصوصیتوں میں سے ایک یہ کہ اس کو پورے کالے پتھر سے بنایا گیا ہے.

جس کی وجہ سے اس کو بلاک تاج محل کہا جاتا ہے اور اس کو دکن کا تاج محل بھی کہتے ہیں..

عزیزاللہ سرمست سینئر صحافی نے کہا کہ ابراہیم روزہ ابراہیم عادل شاہ ثانی کا مقبرہ ہے.

اس مقبرہ کے روبرو ایک مسجد ہے ابراہیم روضے کی خصوصیت خوبی میں سےایک یہ کہ اس مسجد میں جو کوئی عبادت قرآن خوانی وہ آیت پڑھی جاتی ہے اس کو ابراہیم عادل شاہ ثانی کے مقبرہ ابراہیم روزے میں واضح طور پر سنا جاسکتا ہے.. کہا جاتا ہے کہ ابراہیم عادل شاہ نے یہ وصیت کی تھی کہ اس

مزار پر وقت قرآن خوانی ہو.

اس وقت کے ماہرین نے مقبرہ کو اس ٹیکنیکی طور پر بنایا گیا یا کہ مسجد میں پڑے جانے والی آیتوں کی آواز نماز کی آواز با آسانی سنائی دیتی ہے.

جبکہ مسجد اور مقبرہ میں کوئی رابطہ نہیں ہے.

مسجد الگ ہے اور مقبرہ الگ ہے.

ابراھیم روضہ کے دونوں جانب خوبصورت باغات ہیں. ابراہیم روزہ ایک بے مثال فنی تعمیری شاہکار ہے.
بائٹ
ڈاکٹر سید علیم اللہ حسینی پروفیسر انجمن ڈگری کالج بیجاپور
سید شاہ عزیزاللہ سرمست چشتی، سینئر صحافی
Last Updated : Sep 30, 2019, 10:40 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.