آئی مانیٹری ایڈوائزری (آئی ایم اے) ایک پونزی اسکیم تھی، جسے منصور خان نامی شخص نے اسلامی لبادہ اوڑھکر، ریاست کے بڑے سیاسی اور علماء دین کے تعاون سے تقریباً ایک لاکھ لوگوں کو کم و بیش 3000 کروڑ روپیوں کا چونہ لگایا تھا، تاہم منصور خان جیل میں ہیں اور سی بی آئی اس معاملے کی جانچ کر رہی ہے۔
ایک طرف جانچ جاری ہے، تو دوسری جانب اس دھوکہ دہی سے متاثر لوگ اضطراب میں مبتلا ہیں۔ یہ امید باندھے ہوئے کہ انہیں ان کا سرمایہ جلد سے جلد واپس ملے۔
اس سلسلے میں کہ چھوٹی رقم کا سرمایہ کرنے والے انویسٹرز کو کچھ راحت مل سکے، اسی سلسلے میں ایڈوکیٹ محمد طاہر نے ایسے متاثرین کے لئے ایک تجویز پیش کی ہے کہ وہ "انڈیمنیٹی بانڈ" کے ذریعے اپنے سرمایہ کا کاچھ حصہ کی مانگ کرتے ہوئے "کامپیٹینٹ اتھارٹی" کو اپیل کریں جس سے انہیں آئی ایم اے کے بینک اکاؤنٹز سے ضبط کی گئی رقم سے راحت کے طور پر ایک حصہ مل سکے۔
مزید پڑھیں:
آن لائن مشاعرے منعقد کرنے کی اپیل
غورطلب ہے کہ گزشتہ برس آئی ایم اے پونزی کمپنی کے بحران کے بعد اس کے حلال سرمایہ کاری کے نام پر کروڑوں روپے کی دھوکہ دہی کا انکشاف ہوا تھا۔