ETV Bharat / state

Dulhan Darwaza بیدر کا عالمی شہرت یافتہ دلہن دروازہ - ریاست کرناٹک کا ضلع بیدر

کرناٹک کے ضلع بیدر کی تاریخ وسیع ہے۔ ضلع میں متعدد تاریخی مقامات ہیں جن میں سے ایک دلہن دروازہ قابل ذکر ہے، لیکن گذشتہ چند برسوں سے تاریخی دلہن دروازہ انتظامیہ کی عدم توجہی کا شکار ہے۔ مقامی باشندے اس کی مرمت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

بیدر کا عالمی شہرت یافتہ دلہن دروازہ
بیدر کا عالمی شہرت یافتہ دلہن دروازہ
author img

By

Published : May 26, 2023, 2:25 PM IST

بیدر کا عالمی شہرت یافتہ دلہن دروازہ

بیدر: ریاست کرناٹک کا ضلع بیدر میں واقع دلہن دروازہ کئی اعتبار سے تاریخی اہمیت کے حامل ہے لیکن گذشتہ چند برسوں سے انتظامیہ کی عدم توجہی کا شکار ہے۔ محکمہ آثار قدیمہ کی عدم توجہی کے سبب لوگوں میں ناراضگی پائی جا رہی ہے۔ دلہن دروازہ کی اہم سڑک اشٹور کی طرف جاتی ہے جہاں بہنیوں کے روحانی مرشد شاہ خلیل اللہ کرمانی کے مزار کے علاوہ شاہان بہمنی کے مقبرے بھی ہیں۔ اس دروازے سے حرم کی بیگمات ان کی زیارت کے لئے جاتی تھی۔ اس لئے اس کو دلہن دروازہ کہا جاتا ہے۔اس دروازے میں بھی دو کمان ہیں جن پر چھت ہے ان کی چوڑائی بارہ فٹ اور بلندی 21 فٹ ہے۔مگر آثار قدیمہ کی عدم توجہی کے سبب اس کے دروازے غائب ہیں۔

اس کمان کے اندرونی حصے میں کچرا ڈالا جا رہا ہے۔ اس کے دروازے کی دیواریوں پر درخت کی شاخیں نکل آئی ہیں۔ محکمہ آثار قدیمہ کی کی جانب سے یہاں پر صفائی کا کوئی انتظام نہیں ہے۔ اس کی وجہ سے یہ مشہور دلہن دروازہ اب ایک ویران عمارت تبدیل ہو چکا ہے۔ معروف مصنف محمد عبد الصمد بھارتی نے دلہن دروازے سے متعلق ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بہمنی دور میں اس دروازے کو کافی سجایا جاتا تھا یہاں سے محل کی بیگمات کا گزر ہوا کرتا تھا جو اپنے روحانی مرشد خلیل اللہ کرمانی کی مزار کے علاوہ بہمنی سلطنت کے مختلف بادشاہوں کے مزارات کو جانے کا واحد راستہ تھا۔

یہ بھی پڑھیں: Yadgir English Teacher Posts: مہمان اساتذہ نشستوں کے لیے درخواستیں طلب

انہوں نے کہاکہ بیدر کے تاریخی عمارتوں میں دلہن دروازے کی اپنی ایک تاریخ ہے۔کبھی دلہن کی طرح سجایا جانے والا دلہن دروازہ آج محکمہ آثار قدیمہ کی لاپرواہی کے سبب ویران کھنڈر میں تبدیل ہو چکا ہے۔ محکمہ آثار قدیمہ اور محکمہ بلدیہ کو چاہیے کے اس تاریخی عمارت کی دیکھ بھال کرے ۔

بیدر کا عالمی شہرت یافتہ دلہن دروازہ

بیدر: ریاست کرناٹک کا ضلع بیدر میں واقع دلہن دروازہ کئی اعتبار سے تاریخی اہمیت کے حامل ہے لیکن گذشتہ چند برسوں سے انتظامیہ کی عدم توجہی کا شکار ہے۔ محکمہ آثار قدیمہ کی عدم توجہی کے سبب لوگوں میں ناراضگی پائی جا رہی ہے۔ دلہن دروازہ کی اہم سڑک اشٹور کی طرف جاتی ہے جہاں بہنیوں کے روحانی مرشد شاہ خلیل اللہ کرمانی کے مزار کے علاوہ شاہان بہمنی کے مقبرے بھی ہیں۔ اس دروازے سے حرم کی بیگمات ان کی زیارت کے لئے جاتی تھی۔ اس لئے اس کو دلہن دروازہ کہا جاتا ہے۔اس دروازے میں بھی دو کمان ہیں جن پر چھت ہے ان کی چوڑائی بارہ فٹ اور بلندی 21 فٹ ہے۔مگر آثار قدیمہ کی عدم توجہی کے سبب اس کے دروازے غائب ہیں۔

اس کمان کے اندرونی حصے میں کچرا ڈالا جا رہا ہے۔ اس کے دروازے کی دیواریوں پر درخت کی شاخیں نکل آئی ہیں۔ محکمہ آثار قدیمہ کی کی جانب سے یہاں پر صفائی کا کوئی انتظام نہیں ہے۔ اس کی وجہ سے یہ مشہور دلہن دروازہ اب ایک ویران عمارت تبدیل ہو چکا ہے۔ معروف مصنف محمد عبد الصمد بھارتی نے دلہن دروازے سے متعلق ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بہمنی دور میں اس دروازے کو کافی سجایا جاتا تھا یہاں سے محل کی بیگمات کا گزر ہوا کرتا تھا جو اپنے روحانی مرشد خلیل اللہ کرمانی کی مزار کے علاوہ بہمنی سلطنت کے مختلف بادشاہوں کے مزارات کو جانے کا واحد راستہ تھا۔

یہ بھی پڑھیں: Yadgir English Teacher Posts: مہمان اساتذہ نشستوں کے لیے درخواستیں طلب

انہوں نے کہاکہ بیدر کے تاریخی عمارتوں میں دلہن دروازے کی اپنی ایک تاریخ ہے۔کبھی دلہن کی طرح سجایا جانے والا دلہن دروازہ آج محکمہ آثار قدیمہ کی لاپرواہی کے سبب ویران کھنڈر میں تبدیل ہو چکا ہے۔ محکمہ آثار قدیمہ اور محکمہ بلدیہ کو چاہیے کے اس تاریخی عمارت کی دیکھ بھال کرے ۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.