بنگلورو: کرناٹک کے اسکولی تعلیم کے وزیر بی سی ناگیش نے جمعہ کو کہا کہ حجاب پہننے والی طالبات کو 9 مارچ سے شروع ہونے والے دوسرے پری یونیورسٹی کورس (PUC) کے امتحان میں شرکت کی اجازت نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی طلباء کو اسکول یونیفارم میں ہی امتحان لکھنا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ حجاب پہننے والی طالبات کو امتحان میں بیٹھنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ سپریم کورٹ نے جمعہ کو کہا کہ وہ کرناٹک میں مسلم لڑکیوں کی جانب سے سرکاری کالجوں میں امتحانات میں شرکت کے دوران حجاب پہننے کی درخواست کی سماعت کے لیے تین ججوں کی بنچ تشکیل دے گا۔
چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس پی ایس نرسمہا اور جے بی پاردی والا کی بنچ نے کہا کہ میں ایک بنچ تشکیل دوں گا۔ ایڈووکیٹ شاداں فراست نے درخواست کی فوری سماعت کا مطالبہ کیا اور کہا کہ سرکاری اسکولوں کی طالبات کا ایک اور تعلیمی سال ضائع ہونے کے دہانے پر ہیں۔ کیونکہ حکومت حجاب پہننے کی اجازت نہیں دے رہی۔ چیف جسٹس نے پہلے کہا تھا کہ معاملہ ہولی کی چھٹیوں کے بعد سماعت کے لیے درج کیا جائے گا۔ پانچ دن بعد امتحان ہونے جا رہا ہے، وکیل نے کہا کہ طالبات کا ایک سال پہلے ہی ضائع ہو چکا ہے اور اب وہ ایک اور سال ضائع ہونے کے دہانے پر ہیں۔ اُڈپی اور دکشینہ کنڑ اضلاع میں اقلیتی اداروں کی طالبات نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں امتحانی ہالوں میں حجاب پہننے کی اجازت دی جائے۔
- یہ بھی پڑھیں: Karnataka Hijab Ban: سپریم کورٹ حجاب پہن کر امتحان دینے کی درخوست پر سماعت کیلئے بنچ تشکیل دے گی
دکشینہ کنڑ کے ایک تعلیمی عہدیدار نے کہا کہ اقلیتی پی یو کالجوں میں حجاب پہننے کی اجازت ہے۔ اب طالبات چاہتی ہیں کہ سرکاری امتحانی مراکز میں بھی حجاب پہننے کی اجازت دی جائے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اقلیتی اداروں میں کلاس روم میں حجاب پہننے کا انتظام ہے۔ وہ امتحانی مراکز میں بھی یہی انتظام چاہتے ہیں۔ اسی ضلع کے بنتوال تعلقہ میں ایک سرکاری پی یو کالج کی پرنسپل نے کہا کہ مسلم لڑکیاں مجھ سے مسلسل پوچھتی رہی ہیں کہ کیا حجاب سے متعلق قانون بدل گئے ہیں۔ پرنسپل نے کہا کہ وہ پوچھ رہی ہیں کہ کیا امتحانی مراکز میں حجاب پہننے کی اجازت ہوگی۔ تاہم، میں نے انہیں امتحانی مرکز میں جوں کی توں صورتحال کو برقرار رکھنے اور تمام قواعد و ضوابط پر عمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔