ETV Bharat / state

Hijab Ban Issue: حجاب کے نام پر لڑکیوں کو پریشان کرنا انتہائی شرمناک

بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ۔ Beti Bachao Beti Padhao مرکز کی بی جے پی حکومت نے یہ نعرہ بڑے ہی شان سے دیا تھا اور لڑکیوں کو تعلیمی میدان میں آگے بڑھنے اور بڑھانے کی بات کہی تھی لیکن اسی بی جے پی کے اقتدار والی ریاست کرناٹک میں لڑکیوں کے ساتھ جو ہو رہا ہے وہ انتہائی شرمناک ہے، جس سے بی جے پی کے دو نظریہ والی تصویر عیاں ہوتی ہے۔

حجاب کے نام پر لڑکیوں کو پریشان کرنا انتہائی شرمناک
حجاب کے نام پر لڑکیوں کو پریشان کرنا انتہائی شرمناک
author img

By

Published : Feb 8, 2022, 7:50 PM IST

جنوبی ریاست کرناٹک کی حکومت نے یونیورسٹی اور کالجوں میں یونیفارم کو لازمی قرار دینے کا نیا حکم نامہ جاری کیا ہے۔ Hijab Ban in Colleges of Karnataka یہ حکم نامہ دراصل حجاب پر پابندی لگانے کا نیا طریقہ بتایا جا رہا ہے۔

کرناٹک میں حجاب پر پابندی

کرناٹک میں گزشتہ تقریباً ڈیڑھ ماہ سے کئی کالجوں میں حجاب پر طلبہ اور انتظامیہ کے درمیان اختلاف ہے لیکن چند روز قبل نئی بات سامنے آئی جس میں اُڈوپی کے ایک کالج میں باحجاب طالبات کو کالج کیمپس میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ Hijab Ban in Karnataka اس کے خلاف طالبات نے احتجاج کیا اور حجاب کے ساتھ کالج و کلاس روم میں داخلے کی درخواست کی لیکن انتظامیہ نے ریاستی حکومت کے حکم نامے کا حوالہ دیتے ہوئے ان کی درخواست مسترد کر دی۔

ریاست میں برسر اقتدار بی جے پی حکومت کی جانب سے یہ حکم کرناٹک ہائی کورٹ میں معاملے کی سماعت سے پہلے آیا۔

ریاست کے کچھ کالجوں میں مسلم طالبات کو حجاب پہننے سے روکے جانے کے بعد ہائی کورٹ میں دو درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔

ان میں کہا گیا ہے کہ انہیں حجاب پہننے سے نہیں روکا جا سکتا کیونکہ یہ ان کا بنیادی حق ہے جو انہیں آئین فراہم کرتا ہے۔

ایک جانب جہاں طالبات حجاب کے ساتھ کالج میں داخل ہونے کا مطالبہ کر رہی ہیں تو وہیں دوسری جانب دیگر طلبا بھگوا شال اور بھگوا مفلر کے ساتھ باحجاب طالبات کی مخالفت کرتے ہوئے حجاب کے خلاف پیغام دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔

گزشتہ روز لڑکوں نے جلوس کی شکل میں زعفرانی شال اوڑھ کر ایک پرائیویٹ کالج میں داخل ہونے کی کوشش بھی کی تھی۔

اوڈوپی ضلع کے کنڈاپور میں واقع بھنڈارکر آرٹس اینڈ سائنس کالج کی طلبہ سب سے پہلے ایک بڑے گروپ کی شکل میں وہ کالج کے گیٹ کے سامنے پہنچے۔ اس کے بعد انہوں نے ایک جلوس کی شکل میں بھگوا شال پہن کر اس پرائیویٹ کالج میں داخل ہونے کی کوشش کی۔

اس دوران بنگلور کے ایک کالج کا ویڈیو بھی کافی وائرل ہو رہا ہے جس میں ایک مسلم لڑکی جیسے ہی کالج کیمپس میں داخل ہوئی، وہاں موجود بھگوا طلبہ اس پر ٹوٹ پڑے۔ ویڈیو میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ کس طرح سے بہادر لڑکی نے تنہا ان طلبہ کا مقابلہ کیا۔

اس معاملے کو ریاست اترپردیش کے امروہہ سے رکن پارلیمان کنور دانش علی نے پارلیمنٹ میں بھی اٹھایا ہے۔

اس دوران محض حکمنامہ جاری کرنے کے بعد ریاستی حکومت کی خاموشی اس کے کردار کو مشکوک بنا رہی ہے۔

جنوبی ریاست کرناٹک کی حکومت نے یونیورسٹی اور کالجوں میں یونیفارم کو لازمی قرار دینے کا نیا حکم نامہ جاری کیا ہے۔ Hijab Ban in Colleges of Karnataka یہ حکم نامہ دراصل حجاب پر پابندی لگانے کا نیا طریقہ بتایا جا رہا ہے۔

کرناٹک میں حجاب پر پابندی

کرناٹک میں گزشتہ تقریباً ڈیڑھ ماہ سے کئی کالجوں میں حجاب پر طلبہ اور انتظامیہ کے درمیان اختلاف ہے لیکن چند روز قبل نئی بات سامنے آئی جس میں اُڈوپی کے ایک کالج میں باحجاب طالبات کو کالج کیمپس میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ Hijab Ban in Karnataka اس کے خلاف طالبات نے احتجاج کیا اور حجاب کے ساتھ کالج و کلاس روم میں داخلے کی درخواست کی لیکن انتظامیہ نے ریاستی حکومت کے حکم نامے کا حوالہ دیتے ہوئے ان کی درخواست مسترد کر دی۔

ریاست میں برسر اقتدار بی جے پی حکومت کی جانب سے یہ حکم کرناٹک ہائی کورٹ میں معاملے کی سماعت سے پہلے آیا۔

ریاست کے کچھ کالجوں میں مسلم طالبات کو حجاب پہننے سے روکے جانے کے بعد ہائی کورٹ میں دو درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔

ان میں کہا گیا ہے کہ انہیں حجاب پہننے سے نہیں روکا جا سکتا کیونکہ یہ ان کا بنیادی حق ہے جو انہیں آئین فراہم کرتا ہے۔

ایک جانب جہاں طالبات حجاب کے ساتھ کالج میں داخل ہونے کا مطالبہ کر رہی ہیں تو وہیں دوسری جانب دیگر طلبا بھگوا شال اور بھگوا مفلر کے ساتھ باحجاب طالبات کی مخالفت کرتے ہوئے حجاب کے خلاف پیغام دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔

گزشتہ روز لڑکوں نے جلوس کی شکل میں زعفرانی شال اوڑھ کر ایک پرائیویٹ کالج میں داخل ہونے کی کوشش بھی کی تھی۔

اوڈوپی ضلع کے کنڈاپور میں واقع بھنڈارکر آرٹس اینڈ سائنس کالج کی طلبہ سب سے پہلے ایک بڑے گروپ کی شکل میں وہ کالج کے گیٹ کے سامنے پہنچے۔ اس کے بعد انہوں نے ایک جلوس کی شکل میں بھگوا شال پہن کر اس پرائیویٹ کالج میں داخل ہونے کی کوشش کی۔

اس دوران بنگلور کے ایک کالج کا ویڈیو بھی کافی وائرل ہو رہا ہے جس میں ایک مسلم لڑکی جیسے ہی کالج کیمپس میں داخل ہوئی، وہاں موجود بھگوا طلبہ اس پر ٹوٹ پڑے۔ ویڈیو میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ کس طرح سے بہادر لڑکی نے تنہا ان طلبہ کا مقابلہ کیا۔

اس معاملے کو ریاست اترپردیش کے امروہہ سے رکن پارلیمان کنور دانش علی نے پارلیمنٹ میں بھی اٹھایا ہے۔

اس دوران محض حکمنامہ جاری کرنے کے بعد ریاستی حکومت کی خاموشی اس کے کردار کو مشکوک بنا رہی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.