کرناٹک کے اڈوپی کے ایک کالج سے شروع ہوئے حجاب پر پابندی کا معاملہ اب نہ صرف پوری ریاست بلکہ دیگر ریاستیں جیسے اترپردیش و مدھیہ پردیش میں بھی پھیل چکا ہے۔ حجاب معاملہ میں کرناٹک ہائی کورٹ نے طرفین کے دلائل سنیں ہیں اور آنے والے چند دنوں میں امید کی جارہی ہے کہ چند دنوں میں ایک مثبت فیصلہ آئے گا۔ Hijab Issue Across the Country
حجاب تنازعہ کے چلتے دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ سے تعلق رکھنے والے طلباء کارکنان آفرین فاطمہ، لدیدہ فرضانہ، عائشہ اور ریحانہ پر مشتمل ایک وفد نے کرناٹک کے متعدد اضلاع کا دورہ کیا اور حجاب معاملے کے متاثرہ طالبات سے ملاقاتیں کیں۔ Jamia Students on Hijab
یہ بھی پڑھیں:Karnataka Hijab Row: 'حجاب کی مخالفت کرنے والے سماج دشمن عناصر ہیں'
حجاب مسئلہ کے متعلق ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے آفرین فاطمہ نے بتایا کہ یہ فرقہ پرست طاقتوں کی سازش ہے کہ مسلم لرکیوں کو تعلیم سے دور رکھا جائے اور انہوں نے بتایا کہ انہیں ڈر ہے کہ حجاب معاملہ ایک سیڑھی ہے یونیفارم سول کوڈ کے نفاذ کی۔
آفرین فاطمہ نے کہا حجاب پہن کر آنے والے طالبات کو حجاب کی وجہ سے امتحانات لکھنے نہیں دیا گیا انہیں دوبارہ امتحانات میں بیٹھنے کا موقع دیا جائے۔