اسکول و کالج میں حجاب پہن کر داخلے کے لیے کرناٹک ہائی کورٹ میں جاری سماعت کل 18 فروری تک ملتوی کر دی گئی ہے۔ Hearing Adjourned on Hijab۔
-
Hijab row | Karnataka High Court adjourns the hearing for tomorrow
— ANI (@ANI) February 17, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">Hijab row | Karnataka High Court adjourns the hearing for tomorrow
— ANI (@ANI) February 17, 2022Hijab row | Karnataka High Court adjourns the hearing for tomorrow
— ANI (@ANI) February 17, 2022
تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کو چیلینج کرنے والی درخواستوں پر کرناٹک ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران کرناٹک ہائی کورٹ نے ایک سماجی کارکن کی جانب سے دائر درخواست کو یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا کہ یہ قابل سماعت نہیں ہے۔
کرناٹک ہائی کورٹ نے سماجی کارکن کی نمائندگی کرنے والے وکیل رحمت اللہ کوتوال سے کہا کہ آپ اتنے اہم معاملے میں عدالت کا قیمتی وقت ضائع کر رہے ہیں۔
ایک درخواست گزار شخص جن کی عرضی زیر غور ہے کی وکیل ایڈووکیٹ ونود کلکرنی نے کرناٹک ہائی کورٹ کو بتاتا ہے کہ یہ مسئلہ ہسٹیریا پیدا کر رہا ہے اور مسلم لڑکیوں کی ذہنی صحت کو متاثر کر رہا ہے۔ وہ مسلم طالبات کو کم از کم جمعہ کے دن حجاب پہننے کی اجازت دینے کے لیے عبوری ریلیف کا خواہاں ہے۔
سینئر ایڈووکیٹ اے ایم ڈار جو 5 طالبات کی نمائندگی کر رہے ہیں نے ہائی کورٹ سے کہا کہ حجاب پر حکومت کا آرڈر ان کی باحجاب مؤکلوں کو متاثر کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ حکم غیر آئینی ہے۔
عدالت نے ایڈووکیٹ ڈار سے کہا کہ وہ اپنی موجودہ پٹیشن واپس لیں اور انہیں(طالبات کو) نئی درخواست دائر کرنے کی آزادی دے دیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز سماعت کے دوران سینیئر وکیل ایڈووکیٹ روی ورما کمار نے کہا تھا کہ کرناٹک ایجوکیشن ایکٹ Karnataka Education Act میں حجاب پر پابندی کی کوئی بھی دفعات نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ اسکول و کالجز میں حجاب کے خلاف کوئی ممانعت نہیں ہے اور سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان (طالبات) کو کس اختیار یا قواعد کے تحت کلاس سے باہر رکھا گیا ہے۔