ان مراکز پر متاثرہ افراد شکایت درج کرا رہے ہیں اور اب تک 20 ہزار سے زائد شکایات درج کرائی گئی ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ آئی ایم اے کمپنی تقریباً 15 برس قبل محمد منصور نے قائم کی تھی اور گذشتہ پانچ برسوں سے اس کمپنی میں حلال سرمایہ کاری کے نام پر لوگوں سے رقم لی جاتی تھی اور اس کے بدلے انہیں معاوضہ دیا جاتا تھا۔
لیکن عیدالفطر کے ایک روز بعد آئی ایم اے کمپنی کے ایم ڈی محمد منصور کا ایک مبینہ آڈیو وائرل ہوا جس میں انہوں نے ریاست کے سابق وزیر پر رقم واپس نہیں لوٹانے اور سرکاری افسران پر رشوت خوری کا الزام عائد کیا ہے۔ اس آڈیو میں وہ خود کشی کرنے کی بات بھی کہہ رہے ہیں۔
اس آڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد ہنگامہ برپا ہوگیا اور ریاست کے وزیراعلیٰ و وزیرداخلہ نے اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی ہے۔
ساتھ ہی آئی ایم اے کے ایم ڈی محمد منصور خان کے گھر، اداروں اور کمپنیز کو سیل کر دیا گیا ہے۔
اس سلسلے میں پولیس کی جانب سے بنگلور کے مختلف علاقوں میں شکایات مراکز قائم کیے گئے ہیں۔
اس ضمن میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے ٹسکر ٹاؤن کے شکایات مرکز پر کمپنی میں سرمایہ کاری کرنے والے افراد سے بات چیت کی۔