ETV Bharat / state

سرکاری تمل اسکول کھنڈرات میں تبدیل - بنگلور

کرناٹک کے بنگلور علاقے میں واقع سو برس قدیم سرکاری اسکول خستہ حالی کا شکار ہے اور اسکول کے احاطے میں کچرے کا انبار لگ گیا ہے۔

سرکاری تمل اسکول کھنڈرات میں تبدیل
author img

By

Published : Aug 29, 2019, 8:50 PM IST

Updated : Sep 28, 2019, 7:06 PM IST

ریاست کرناٹک کے شہر بنگلور کے دل کہے جانے والے شیواجی نگر میں سنہ 1922 میں قائم دو ایکڑ زمین پر محیط تقریباً 100 برس قدیم سرکاری اسکول پوری طرح سے کھنڈر میں تبدیل ہو چکا ہے اور اسکول کے اطراف میں کچرے کے انبار سے طلبا کی صحت پر مضر اثرات مرتب ہو رہی ہے اسی لیے وہاں کے لوگ اسے 'کوپی توٹی' نے طنزیہ نام سے منسوب کرتے ہیں۔

اسکول کے اطراف اس قدر کچرا جمع رہتا ہے جس کی وجہ سے طلبا کی صحت خراب رہتی ہے، اسکول کی باؤنڈری کی دیواریں ٹوٹ چکی ہیں اور سارا اسکول ایک کوڑے کے ڈھیر میں تبدیل ہو چکا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ 'شاید اسی لیے اس اسکول کا نام 'کوپی توٹی اسکول بن کر رہ گیا ہے۔'

ای ٹی وی بھارت نے سرکاری تمل اسکول کا دورہ کر کے اسکول کے اساتذہ اور مقامی سماجی کارکنان سے بات کی۔

اسکول کے اساتذہ کا کہنا ہے کہ 'چند برس قبل یہاں قریب دیڑھ ہزار بچے اور 37 ٹیچرز ہوا کرتے تھے جب کہ اب یہاں محض 17 بچے اور اسٹاف موجود ہیں۔'

ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے سرکاری تمل اسکول کا دورہ کر کے اسکول کے اساتذہ سے بات کی۔

شیواجی نگر میں تمل اقلیتوں کی بڑی آبادی ہے جہاں اس اسکول کے علاوہ کوئی اوراسکول نہیں ہے، جسے حکومت سازش کے تحت بند کرانا چاہتی ہے۔

سماجی کارکن نورین تاج نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'سابق رکن اسمبلی روشن بیگ نے گذشتہ بیس برسوں میں کئی بار دورہ کیا ہے اور ہر بار یہ تیقن دلایا کہ اسکول کو بہتر بنائیں گے لیکن ان کی باتیں بس باتیں ہی رہ گئیں۔'

عوام کا کہنا ہے کہ 'اسکول شراب نوشی اور جوا کھیلنے کا اڈا بن کر رہ گیا ہے۔'

ڈاکٹر عبد الحمید نے کہا کہ 'اقلیتی اسکولز پر حکومت کو توجہ دینی چاہیے تاکہ یہاں غریب بچے تعلیم حاصل کرسکیں۔'

اسمال اپیل فاؤنڈیشن نے اس اسکول کو گود لینے کی کارروائی مکمل کرلی ہے اور عنقریب وہ اسکول کہ صفائی و باؤنڈری کی دیوار کی تعمیر کا کام شروع کریں گے، جس سے کہ یہاں کی تعلیمی رونق بحال ہوسکے۔

ریاست کرناٹک کے شہر بنگلور کے دل کہے جانے والے شیواجی نگر میں سنہ 1922 میں قائم دو ایکڑ زمین پر محیط تقریباً 100 برس قدیم سرکاری اسکول پوری طرح سے کھنڈر میں تبدیل ہو چکا ہے اور اسکول کے اطراف میں کچرے کے انبار سے طلبا کی صحت پر مضر اثرات مرتب ہو رہی ہے اسی لیے وہاں کے لوگ اسے 'کوپی توٹی' نے طنزیہ نام سے منسوب کرتے ہیں۔

اسکول کے اطراف اس قدر کچرا جمع رہتا ہے جس کی وجہ سے طلبا کی صحت خراب رہتی ہے، اسکول کی باؤنڈری کی دیواریں ٹوٹ چکی ہیں اور سارا اسکول ایک کوڑے کے ڈھیر میں تبدیل ہو چکا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ 'شاید اسی لیے اس اسکول کا نام 'کوپی توٹی اسکول بن کر رہ گیا ہے۔'

ای ٹی وی بھارت نے سرکاری تمل اسکول کا دورہ کر کے اسکول کے اساتذہ اور مقامی سماجی کارکنان سے بات کی۔

اسکول کے اساتذہ کا کہنا ہے کہ 'چند برس قبل یہاں قریب دیڑھ ہزار بچے اور 37 ٹیچرز ہوا کرتے تھے جب کہ اب یہاں محض 17 بچے اور اسٹاف موجود ہیں۔'

ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے سرکاری تمل اسکول کا دورہ کر کے اسکول کے اساتذہ سے بات کی۔

شیواجی نگر میں تمل اقلیتوں کی بڑی آبادی ہے جہاں اس اسکول کے علاوہ کوئی اوراسکول نہیں ہے، جسے حکومت سازش کے تحت بند کرانا چاہتی ہے۔

سماجی کارکن نورین تاج نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'سابق رکن اسمبلی روشن بیگ نے گذشتہ بیس برسوں میں کئی بار دورہ کیا ہے اور ہر بار یہ تیقن دلایا کہ اسکول کو بہتر بنائیں گے لیکن ان کی باتیں بس باتیں ہی رہ گئیں۔'

عوام کا کہنا ہے کہ 'اسکول شراب نوشی اور جوا کھیلنے کا اڈا بن کر رہ گیا ہے۔'

ڈاکٹر عبد الحمید نے کہا کہ 'اقلیتی اسکولز پر حکومت کو توجہ دینی چاہیے تاکہ یہاں غریب بچے تعلیم حاصل کرسکیں۔'

اسمال اپیل فاؤنڈیشن نے اس اسکول کو گود لینے کی کارروائی مکمل کرلی ہے اور عنقریب وہ اسکول کہ صفائی و باؤنڈری کی دیوار کی تعمیر کا کام شروع کریں گے، جس سے کہ یہاں کی تعلیمی رونق بحال ہوسکے۔

Intro:حکومت کی لاپروائی؛ سرکاری تمل اسکول کھنڈرات میں تبدیل

ملت کے نوجوان آگے آئیں اور سرکاری اسکولوں کو گود لیں


Body:حکومت کی لاپرواہی؛ سرکاری تمل اسکول کھنڈر میں تبدیل

قوم کے نوجوان اپنے محلات کے سرکاری اسکولوں کو گود لیں اور انکے تعلیمی معیار کو بہتر کریں

بنگلور: شہر بنگلور کے دل کہے جانے والے شواجی نگر میں سن 1922 میں قائم شدہ تقریباً 100 سالہ قدیم سرکاری کنڈا و تمل اسکول پوری طرح ایک کھنڈہر میں تبدیل ہو کا ہے اور بھیانک شکل اختیار کرچکا ہے. یہ اسکول کل 2 ایکڑ زمین میں پھیلا ہوا ہے اور قدیم تعمیر کردہ ساری عمارت پوری بلکل بوسیدہ ہوچکی ہے. اسکول کے اطراف اس قدر کچرا جمع رہتا ہے جس سے طلباء کی صحت کو خ رہ رہتا ہے. اسکول کے اطراف بنی باؤنڈری کی دیواریں ٹوٹ چکی ہیں اور سارا اسکول ایک کوڑے کے ڈھیر میں بدل چکا ہے. شاید اسی لئے اس اسکول کا نام "کوپی توٹی اسکول" بن کر رہگیا ہے.

ای. ٹی. وی بھارت نے سرکاری تمل اسکول کا دورہ کر اسکول کے اساتذہ اور مقامی سماجی کارکنان سے اس کے متعلق بات کی جس سے یہ انکشاف ہوا کہ یہ سراسر شہر کے بی. بی. ایم. پی کارپوریشن و ریاستی حکومت کی لاپرواہی کا نتیجہ ہے.

اسکول کے اساتذہ کا کہنا ہے کہ چند سالوں قبل یہاں قریب دیڑھ ہزار بچے و 37 ٹیچرز ہوا کرتے تھے جب کہ اب یہاں صرف 17 بچے اور 3 اسٹاف رہگیا ہے.

شواجی نگر کے اس محلہ میں تمل اقلیتوں کی بڑی آبادی ہے اور یہاں کوئی اور اسکول نہیں. اس اسکول کی اس بدترین حالت نے علاقہ کی غریب و عوام کو مجبور کیا ہوا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو دور دراز یا دیر پرائیویٹ اسکولوں میں بھیجیں. سماجی کارکن جےشیلہ کہتی ہیں کہ حکومت کا تمل اسکولوں کے ساتھ ایسا رویہ گویا یہ بتاتا ہے کہ وہ تمل زبان کے اسکولوں کو بند کروانا چاہتے ہیں. جے کماری نے کہا کہ یہ ریاست کرناٹکا میں اقلیتی زبان تمل کو پست کرنے کہ سازش ہے.

مقامی سماجی کارکنان کا کہنا ہے کہ اسکول کی عمارت کو کبھی بھی مرمت تک نہیں کی گئی اور یہاں انفراسٹرکچر نام کی کوئی چیز نہیں. برسات کے دنوں میں حال اس قدر برا ہوتا ہے کہ بچے بیٹھ نہیں پاتے کہ عمارت کی چھتوں میں بڑے سوراخ ہونے کی وجہ سے پانی بھر جاتا ہے اور سارے احاطہ میں مچھر جمع رہتے ہیں جو بچوں کی صحت کے لئے نہایت ہی نخصان دہ ہے.

سماجی کارکن نورین تاج نے ای. ٹی. وی بھارت کو بتایا کہ اس اسکول کا مقامی سابق ایم. ایل. اے روشن بیگ نے پچھلے بیس سالوں میں کئی مرطبہ دورہ کیا ہے اور ہر بار یہ تیقن دلایا کہ اسکول کو بہتر بنائینگے لیکن ان کی باتیں بس باتیں ہی رہگئیں اور عملی طور پر کچھ بھی نہ ہوا.

علاقہ کے سماجی کارکنان نے متفقہ طور پر اس بات پر شدید برہمی کا اظہار کیا کہ سابق ایم. ایل. اے روشن بیگ، سابق وزیر برائے تعلیم تنویر سیٹھ اور سابق وزیر برائے اقلیتی امور ضمیر احمد خان نے پچھلے سال اپریل میں اس اسکول کا دورہ کیا اور یہ وعدے کئے کہ اس تمل اسکول کے شہر کے وی. کے. عبید اللہ اسکول کہ طرز پر تعمیر نو کرینگے اور یہاں پر ذیر تعلیم غریب بچوں کے لئے اعلا تعلیم محیا کرنے کا انتظام کرینگے. مگر افسوس کہ یہ وعدے کلی طور پر جھوٹے نکلے.

سماجی کارکن سلما بیگم کہتی ہیں کہ یہ بلا شبہ اقلیتی زبان کے اسکولوں کے خلاف سازش ہے اور ایسے میں ہمارے مقامی ایم. ایل. اے کے جھوٹے وعدوں نے شواجی نگر کے کتنے ہی اردو اسکولوں اور تمل اسکولوں کے حالات افسوسناک ہیں.
سلما نے کہا اگر اس اسکول میں انفراسٹرکچر محیا کیا جائے اور اساتذہ کا تقرر ہوجائے تو ہم گھر گھر جاکر لوگوں کو راضی کرینگے کہ اپنے بچوں کا دوبارہ یہیں داخلہ کروائیں.

سماجی کارکن عبد الصمد نے ای. ٹی. وی بھارت کو بتایا کہ جیسے شام کا اندھیرا چھاتا ہے تو یہاں سماج مخالف عناصر نے اس اسکول کو گانجا و شراب نوشی و دیگر منشیات نوشی، جوا کھیلنا اور حتی کہ زناخوری کا اڈا بناکر رکھا ہے.

تمل سماج کے کارکنان نے اس بات کی امید ظاہر کی کہ اس اسکول کی تعمیر نو یا کم سے کم مرمت بھی کی جائے تو ہمارے سماج کے لئے بہت بہتر ہوگا کہ اس سے ہمارے بچے دوبارہ یہیں پڑھ سکیں.

کرناٹکا اقلیتی کمیشن کے سابق رکن ڈاکٹر عبد الحمید نے ای. ٹی. وی بھارت سے اردو و ریاست کی اقلیتی زبانوں کے اسکولوں کے برے حالات کے متعلق کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ اس طرف بھی توجہ کرے کہ یہاں مفلک الحال غریب بچے حصول تعلیم کے لئے آتے ہیں. ڈاکٹر احمد نے نوجوانوں و دانشوران سے اپیل کی کہ وہ اپنے اپنے علاقوں کے سرکاری اسکولوں کو گود لیں اور وہاں کے تعلیمی معیار کو بہر کرنے کی کوشش کریں.

اب سمال اپیل فاؤنڈیشن نامی تنظیم نے اس اسکول کو گود لینے کی کارروائی مکمل کرلی ہے اور عنقریب وہ اسکول کہ صفائی و باؤنڈری کی دیوار کی تعمیر کا کام شروع کرینگے.

بائٹس...
1. عبد الصمد، سماجی کارکن (چٹ چاٹ)
2. سلما بیگن، سماجی کارکن، شواجی نگر
3. پروین، سماجی کارکن
4. نورین تاج، سماجی کارکن
5. حاجرہ خانم، سابق طالبہ فی اسکول ہذا
6. عبد اصمد،سماجی کارکن
7. ڈاکٹر عبد الحمید ،سابق رکن، کرناٹکا اقلیتی کمیشن

Notes...
There are 3 video clips which are being uploaded...
1. Anchor & Bytes
2. Bytes in Tamil
3. Visuals of the School

"کوپی توٹی اسکول" Garbage Du.mping School
سمال اپیل فاؤنڈیشن - Small Appeal Foundation



Conclusion:
Last Updated : Sep 28, 2019, 7:06 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.