بنگلور: کرناٹک مائنارٹیز کمیشن کی جانب سے ریاست کے ٹور کے دوران مختلف اضلاع میں سرکاری اردو اسکولوں کا جائزہ لیا گیا اور یہ پایا گیا کہ یہ نہایت خستہ حالی کا شکار ہیں، ان میں تعلیمی معیار افسوسناک ہے اور ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے. ان وجوہات کا نتیجہ یہ ہورہا ہے کہ ملت کے بے شمار غریب بچے ڈراپ آوٹ ہوتے آرہے ہیں اور ان کی زندگیاں برباد ہورہی ہیں.
اس مسئلے کو کئی اہم شخسیات نے سنجیدگی سے لیا ہے، اس کے حل کے تئیں کوششیں بھی شروع ہوچکی ہیں، اور ایک وفد نے ایجوکیشن منسٹر سے بھی ملاقات کی ہے. اس سلسلے میں کرناٹک مائنارٹیز کمیشن کے سابق رکن ڈاکٹر آر. عبد الحمید نے سرکاری اردو اسکولوں میں در پیش پیچیدہ مسائل پر روشنی ڈالی اور کہا کہ اس کے حل کے لئے ایک انقلابی تحریک کی ضرورت ہے.
ڈاکٹر عبد الحمید نے عوامی نمائندوں، دانشور حضرات و محبان اردو سے اپیل کی کہ اپنے علاقوں میں موجود سرکاری اردو اسکولوں پر توجہ دیں جیسے کہ شہر کے شیواجی نگر کے ایم ایل اے رضوان ارشد و ڈی جے ہلی کے مقامی ایم ایل اے شرینیواس نے اردو اسکولوں کی مرمت و بہتری کے کام کا بیڑا اٹھایا ہے، تاکہ غریب بچوں کو عمدہ تعلیم سے آراستہ کر ان کی زندگیاں سنواری جاسکیں.
یہ بھی پڑھیں: Bidar School 'بچوں کو تعلیم کے ساتھ بڑوں کا احترام بھی سکھائیں'
یاد رہے کہ حال ہی میں متعدد اہم شخصیات پر مشتمل ایک وفد نے وزیر برائے تعلیم سے ملاقات بھی کی تھی کہ ریاست میں سرکاری اسکولوں میں انفراسٹرکچر و اساتذۂ کے فقدان کے مسائل پر غور کر ان کے حل نکالے جائیں.