ریاست کرناٹک کے وزیراعلی بی ایس یدی یورپا سنہ 21-2020 کا سالانہ بجٹ پیش کیا، جس میں اقلیتوں کو کافی مایوس ہونا پڑا اس بجٹ میں اقلیتی کمیشن، وقف بورڈ اور کرناٹک اردو اکیڈمی کے سالانہ بجٹ میں تخفیف کی گئی۔
گزشتہ برس کرناٹک اردو اکیڈمی کا بجٹ 2 کروڑ اور 15 لاکھ تھا لیکن اس برس ریاستی حکومت نے اس کو تخفیف کرکے ایک کروڑ روپے کردیا ہے، جس کی وجہ سے اردو قلمکاروں، شعرا، ادبا میں کافی مایوسی دیکھنے کو مل رہی ہے۔
ضلع بیدر کے اردو قلم کاروں، شاعروں، افسانہ نگاروں نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کرناٹک اردو اکیڈمی کے بجٹ کم کیے جانے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
افسانہ نگار رخسانہ نازنین نے کہا کہ 'ریاستی حکومت نے کرناٹک اردو اکیڈمی کے بجٹ کو گھٹا کر یہ ثابت کر دیا کہ وہ اقلیتوں کے ساتھ نہیں ہے، ہمیں توقع تھی کہ ریاستی حکومت نے کرناٹک اردو اکیڈمی کے بجٹ میں مزید اضافہ کرے گی مگر بجٹ ہمارے توقعات کے برعکس آیا'۔
سینئر شاعر امیر الدین امیر نے کہا کہ 'ریاستی حکومت کو چاہیے کہ سب سے پہلے کرناٹک اردو اکیڈمی کے چیئرمین کا انتخاب کرے۔ کرناٹک اردو اکیڈمی کے بجٹ میں خودبخود اضافہ ہوجائے گا، کیونکہ کمیٹی کے انتخاب کے بعد کمیٹی کے چیئرمین اور ذمہ داران اکیڈمی کے بجٹ اور اس کی کارکردگی سے متعلق بہتر فیصلہ لے سکتے ہیں۔
خاتون شاعرہ ریحانہ بیگم ریحانہ نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'اردو اکیڈمی کے بجٹ گھٹ جانے سے اکیڈمی کے پروگرام میں کافی تبدیلیاں آئیں گی'۔