ریاست کرناٹک کی مشہور و معروف مصنف و شاعرہ سرسوتی نے اس تنظیم کے انتخابات کے لیے اپنا پرچہ داخل کیا ہے۔ اسی سلسلے میں انہوں نے یادگیر پریس کلب میں صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے ساری عمر بچوں کو درس دینے میں گزار دی ہے کیونکہ میں محکمۂ تعلیمات سے جڑی رہیں اور ساتھ ہی 32 کتابیں میری شائع ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میری لکھی ہوئی شاعری اور مضامین کو ریاست کی چار یونیورسٹیوں کے نصاب میں شامل کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ میرے لکھی ہوئی کتابوں کو ملک کی دیگر زبانوں میں ترجمہ بھی کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کرناٹک ساہتیہ پریشد کے ریاستی صدر اب تک مرد حضرات ہی ہوتے آئے ہیں مگر پہلی بار میں نے اس تنظیم کے ریاستی صدر کے لیے اپنا پرچہ داخل کیا ہے۔
کنڑا زبان سے جڑی تمام ہستیاں، شعراء، ادباء اور کنڑا زبان کی فروغ کے لیے کام کرنے والی تنظیمیں بھی جانتی ہیں کہ میں نے پچھلے 30 سالوں سے اس زبان کی کس طرح سے خدمت کی ہے۔
مزید پڑھیں:یادگیر: 13 ہزار 910 طلبہ نے دسویں کا امتحان دیا
آج میں پہلی بار اس تنظیم کے صدر کے لیے انتخابات میں حصہ لے رہی ہوں۔ ریاست کے کرناٹک ساہتیہ پرشد کے تمام اراکین سے اپیل کرتی ہوں کہ مجھے ایک بار خدمت کرنے کا موقع دیں اور اس بار اس تنظیم کو ایک خاتون صدر کے طور پر منتخب کرکے خدمت کرنے کا موقع عنایت کریں۔