ایسی ہی ایک اور پیٹیشن کو دہلی ہائی کورٹ Delhi Court نے خارج کردیا تھا جسے حال ہی میں سپریم کورٹ Supreme Court میں چیلنج کیا گیا، اس گراؤنڈ کے ساتھ کہ دنیا کے کئی ترقی یافتہ ممالک ای وی ایم کی ٹیکنالوجی EVM Technology پر بھروسہ نہیں کرتے ہیں اور دعویٰ کیا گیا کہ بیلٹ پیپرز کے ذریعے ووٹ ڈالنا کسی بھی ملک کے انتخابی عمل کے لیے زیادہ ریلائبل اور ٹرانسپیرینٹ طریقہ ہے۔
اس پیٹیشن کے ذریعے مطالبہ کیا گیا کہ الیکشن کمیشن کو ہدایت دی جائے کہ ملک میں آئندہ انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں Electronic Voting Machine کے استعمال کو روکا جائے اور بیلٹ پیپرز کو واپس لایا جائے۔
اس سلسلے میں راشٹریہ مسلم مورچہ کرناٹک کے صدر اور بامسیف کے رکن مفتی عزیر مفتاحی نے کہا کہ ای وی ایم EVM گھوٹالہ کے ذریعے بڑی پارٹیوں نے متعدد مرتبہ الیکشن جیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ای وی ایم ایک فتنہ ہے جس کی وجہ سے ووٹ کی اہمیت ہی ختم ہوچکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
حالانکہ کئی مرتبہ ای وی ایم میں خرابی کے معاملات سامنے آئے اور کئی سیاسی پارٹیوں کی جانب سے ای ویم ایم سے چھیڑ چھاڑ کی شکایات بھی درج کرائی گئیں لیکن ابھی تک اس سنگین مسئلے کا کوئی مثبت حل نہیں نکلا اور معاملہ ایک افسانہ بن کر رہ گیا ہے۔