کرناٹک کے محکمہ اقلیتی بہبود کے ڈپٹی سیکریٹری نے عید میلادالنبی کے لیے ایک سرکلر جاری کیا ہے۔ اس سرکلر کے ذریعے ریاست کرناٹک میں عید میلاد النبیؐ کے جلوسوں کے انعقاد، عوامی مقامات پر میلاد کے پکوان اور اجتماعی طعام کے اہتمام پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
حکومت کی جانب سے جاری کردہ سرکلر کو لیکر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے شہر کے مرکزی سیرت کمیٹی کے کارگزار صدر ڈاکٹر اصغر چلبل سے گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ عیدمیلادالنبیؐ کے موقع گائیڈلائن جاری کر ریاستی حکومت کا مذہبی معاملات میں دخل اندازی کی ہے، اور ایسا کرنا ٹھیک نہیں ہے۔
گلبرگہ میں جلوس میلادالنبیؐ کے انعقاد کے سلسلہ میں پولیس اور ریاستی حکومت کی جانب سے دوہرا معیار اختیار کرنے کا الزام عائد کر تے ہوئے انہوں نے کرناٹک حکومت کے سرکلر کی مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی بی جے پی حکومت مسلمانوں کو کنٹرول کر نے کے لئے محکمہ اقلیتی بہودی اور کرناٹک اسٹیٹ وقف بورڈ کا استعمال کر رہی ہے۔
مذہبی معاملات میں حکومت کو دخل دینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ اس معاملے میں علماء اور عاشقان رسول پوری ذمہ داری کے ساتھ میٹنگ کر کے شریعت کے مطابق کورونا وائرس کے موجودہ حالات میں کس طرح عید میلاد النبی منانا ہے۔ اس کا حل نکالنے کی ذمہ داری مسلم علماء اور مسلم ذمہ داروں کی ہے۔
کورونا وائرس کے احتیاطی تدابیر کا خاص خیال رکھتے ہوئے جشن عید میلادالنبی منانے کی بات کی جاسکتی تھی، مگر جلوس، مساجد میں پکوان پر پابندی لگانا غلط سرکولر ہے۔
مزید پڑھیں:
جشن میلاد النبیﷺ کے موقع پر فلاحی کاموں کو انجام دینے کی تلقین
حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم صرف مسلمانوں کے پیغبر نہیں تھے بلکہ وہ سارے عالم کے لیے آئے تھے۔ جشن عید میلاد النبی کو دنیا بھر میں منایا جاتا ہے، مگر ریاست کر ناٹک حکومت میلادالنبی کے موقع پر جلوس، اجلاس پر پابندی کر کے عاشقان رسول کو ناراض کر نے کی کوشش کی جارہی ہے۔ غورطلب ہے کہ عید میلاد النبی 30 اکتوبر کو ہے۔
ساتھ ہی انہوں نے اس سرکولر کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔