بنگلورو: اسکولوں میں مسلم مخالف تبصروں کا سلسلہ اترپردیش اور دہلی سے نکل کر ملک کی دوسری ریاستوں تک پھیل چکا ہے۔ ریاست کے شیموگہ میں یی انتہائی پریشان کن واقعہ سامنے آیا ہے جہاں ایک اسکول ٹیچر نے مبینہ طور پر پانچویں جماعت کے مسلم طلبہ کو پاکستان جانے کو کہا اور یہ بھی کہا کہ یہ تمہارا کا ملک نہیں ہے، تم کو پاکستان چلے جانا چاہیے۔
کرناٹک کے شیو موگا ضلع کے ایک سرکاری اسکول کے استاد پر الزام لگایا گیا ہے کہ اس نے مسلم کمیونٹی کے دو نوجوان طالب علموں کے خلاف انتہائی اشتعال انگیز تبصرے کیے ہییں۔ یہ واقعہ مبینہ طور پر کلاس 5 کے اسباق کے دوران پیش آیا جب ٹیچر نے معمولی اختلاف پر طالب علموں کی پٹائی کی۔
مقامی سماجی کارکن اے نذر اللہ کی طرف سے شکایت درج کرائی گئی۔ شکایت کے مطابق اسکول ٹیچر نے طلباء سے کہا کہ یہ تمہارا کا ملک نہیں ہے، تم کو پاکستان چلے جانا چاہیے۔ تم ہمیشہ کے لیے ہمارے غلام ہو۔
اس معاملے میں بلاک ایجوکیشن آفیسر بی ناگراج نے اس واقعہ کی تحقیقات کی اور بتایا کہ کلاس میں موجود دیگر طلباء نے شکایت کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ ٹیچر نے مبینہ طور پر طالب علموں سے کہاکہ یہ آپ کا ملک نہیں ہے یہ ہندوؤں کا ملک ہے۔ مبینہ طور پر نفرت پھیلانے والی اس ٹیچر کا تبادلہ کردیا گیا ہے اور اس کے خلاف انکوائری جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Minority Affairs Ministry مرکزی حکومت کے گھوٹالوں کو بے نقاب کیا جائے گا: ناصر حسین
اس پورے معاملے میں بات کرتے ہوئے منسٹر فار مائناریٹی افیئرز ضمیر احمد خان نے کہا خاطی ٹیچر پر سخت کارروائی کی جائے گی۔ واضح طور پر اس واقعے نے پوری کمیونٹی میں صدمے کی لہریں ہے۔ یہ ہمارے تعلیمی اداروں میں انکلوسیویٹی، ڈائورسٹی و ٹالرینس کی حالت کے بارے میں اہم سوالات اٹھاتا ہے۔ ایک نمایاں تشویش یہ ہے کہ اس طرح کے واقعات اقلیتی طلباء میں جذباتی بہبود اور تعلق کے احساس کو کس طرح متاثر کر سکتے ہیں۔