بنگلورو: ریاست کرناٹک کے کولار ضلع کے مورارجی دیسائی سرکاری اسکول میں دلت سماج کے طلبا کو سیپٹک ٹینک کی صفائی کرنے پر مجبور کیا گیا جس کے بعد اسکول کے پرنسپل اور تین اسٹاف کو معطل کردیا گیا۔ اس واقعے کا ویڈیو ایک ٹیچر کے ذریعہ ریکارڈ کیا گیا، بعد یہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد منظر عام پر آیا۔ ان طلبہ نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ انہیں رات کے وقت ہاسٹل کے باہر نیل ڈاؤن کرنے کو کہا جاتا یے اور جسمانی استحصال کیا جاتا ہے۔
اس سلسلے میں سماجی بہبود کے وزیر ایچ سی مہادیوپا نے اس معاملے کی مذمت کی و تحقیقات کے آرڈرز دیے، جب کہ وزیر اعلیٰ سدرامیہ نے اس پر مکمل رپورٹ طلب کرتے ہوئے سخت کارروائی کا یقین دلایا ہے۔ اس واقعہ سے سیاسی تنازع کھڑا ہوگیا اور کرناٹک بی جے پی کے چیف وجئیندرہ نے دلت طلبا پر تشدد کی شکایت کرتے ہوئے وزیر سے استعفیٰ کی مانگ کی ہے۔
اس سلسلے میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے مرکزی وزیر برائے صماجی انصاف اے ناراین سوامی نے کہا کہ یہ معاملہ نہ صرف بچوں کا بلکہ پورے سماج کی توہین ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضلع انتظامیہ کو اس معاملے سے متعلق پہلے سے ہی جانکاری تھیں لیکن اس کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: کرناٹک اردو اکیڈمی کا قابل ستائش اقدام
غور طلب ہے کہ طالب علموں کے گھٹنے ٹیکنے کی ویڈیوز ان کی پیٹھ پر تھیلے اور ہاتھ اٹھائے ہوئے منظر عام پر آئے ہیں، جو کہ اس ویڈیو میں صاف طور پر دیکھے جاسکتے ہیں، جہاں ایک لڑکا سانس کے لیے ہانپتا ہوا نظر آتا ہے جب اس کے دوست اسے پانی پینے میں مدد کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ اس سلسلے میں بی جے پی کے سینیئر لیڑر آر. اشوکا، جو کہ اپوزیشن لیڑر ہے، اسکول کا دورہ کیا اور کہا کہ یہ معاملہ درشا رہا ہے کہ سدرامیہ کی حکومت کس قدر ناکام ہورہی ہے۔