ریاست کرناٹک کے دارلحکومت بنگلور کے میسوت بینک سرکل میں کانگریس کی جانب سے اڈانی کمپنی سے جڑے معاملات پر احتتجاج کیا،اس احتجاج میں پارٹی کے رہنماؤں و کارکنان نے شریک رہے۔احتجاج کے دوران کانگریس کے رہنماؤں نے کہا کہ راہل گاندھی نے پہلے اس معاملہ سے متعلق پیش گوئی کی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ادانی کمپنی سے متعلق بحران اب ہر گزرتے ایام کے ساتھ مالیاتی طورپر لوگوں کو تشویش میں مبتلا کر رہا ہے۔ کانگریس کےرہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ اڈانی بحران ا کے متعلق جلد از جلد جوائنٹ پارلمینٹری کمیٹی یا پھر تحقیقات کرائی جائے،تاکہ معاملہ کی اصلیت منظر عام پر آسکے۔ کانگریس کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے کو لے کر سنجیدہ ہیں، اور اس گھوٹالے کے خلاف ان کی جدوجہد جاری رہیگی.
ہنڈن برگ نے ایک رپورٹ میں اڈانی کمپنی کے حصص اور دیگر امور سے متعلق کئی سنگین الزامات عائد کیا تھا،جس کے بعد اڈانی گروپ آف کمپنیس کے حصص اور شیئر بازا میں مسلسل گرواوٹ درج کی جارہی ہے۔
ہنڈن برگ ریورٹ کا اثر کیا رہا؟
ہنڈن برگ کے الزامات نے اڈانی گروپ کے اسٹاکس اور بانڈز پر بہت زیادہ متاثر ہے،اس معاملے میں گوتم اڈانی مالیت کو سخت نقصان پہنچا ہے. اس رپورٹ کے سبب اڈانی کو فوربز کی دنیا کے امیر ترین افراد کی فہرست میں 22ویں نمبر پر دھکیل دیا ہے. پچھلے سال وہ گروپ کمپنی کے اسٹاک کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کی وجہ سے تیسرے نمبر پر فائز تھے.
جہاں تک بھارتیہ سیاست دانوں کا تعلق ہے، مختلف اپوزیشن پارٹیوں نے پارلیمنٹ میں اڈانی کمپنی سے متعلق بحران کے معاملے پر سوالات اٹھائے ہیں، پارٹیوں نے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی یا سپریم کورٹ کی زیر نگرانی کمیٹی سے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ ٹی ایم سی ایم پی مہوا موئترا نے بھی اڈانی پر بار بار سوالات اٹھائے ہیں. سینئر وکیل اور بی جے پی کے راجیہ سبھا ممبر مہیش جیٹھ ملانی نے پوچھا کہ نریندر مودی حکومت کا ہنڈن برگ-اڈانی معاملے سے کیا لینا دینا ہے؟