دوسرے خصوصی کووڈ پیکیج میں ائمہ و موذنین کے لیے تین ہزار روپیے فی کس مختص کیے گئے ہیں، اس اعلان کے بعد دیگر مذاہب کے ماننے والے لوگ بھی اپنے اپنے مذہب کے دھرم گرو اور عبادت گاہوں میں خدمت انجام دینے والے احباب کو بھی خصوصی مالی پیکیج دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
ریاست کرناٹک کے ضلع یادگیر میں پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے لاک ڈاؤن کے دوران پریشان حال لوگوں کے لئے ریاستی حکومت کی جانب سے دیئے جا رہے خصوصی پیکیج میں عیسائی مذہب کے ماننے والوں کے لیے بھی خصوصی پیکج کا اعلان کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
پریس کانفرنس میں ڈیوڈ سیمن سابق رکن قانون ساز کونسل اور سیمسن سابق رکن بلدیہ یادگیر کے علاوہ سابق رکن قانون ساز کونسل چناری ریڈی بھی موجود تھے۔
اس موقع پر سیمسن نے میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت نے عیسائیوں کے ساتھ ناانصافی کی ہے، ریاستی حکومت نے دوسرے خصوصی پیکج کا اعلان کیا ہے۔
اس پیکج میں دیگر مذاہب کے لوگوں کو خصوصی تعاون دینے کا اعلان کیا گیا ہے جب کہ عیسائی مذہب کی عبادت گاہ میں اپنی خدمات انجام دینے والوں کے لیے کوئی اعلان نہیں کیا گیا ہے۔
اس لئے ہم ریاستی حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ عیسائی مذہب کی عبادت گاہ میں خدمات انجام دینے والوں کو ریاستی حکومت کی جانب سے کووڈ خصوصی پیکج کا اعلان کرے۔
سیمسن نے کہا کہ ریاست کے مختلف دیہاتوں میں عیسائی مذہب کے ماننے والوں کی عبادت گاہ میں خدمت انجام دینے والوں کا کوئی ذریعہ معاش نہیں ہوتا، وہ صرف عبادت گاہ سے منسلک ہوتے ہیں، اس لئے ایسے احباب کے لئے خصوصی مالی امداد دینا نہایت ضروری ہے۔