بنگلور: ریاست کرناٹک میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کی کارگردگی مختلف شعبوں میں گزشتہ تقریباً چار سالوں میں کیسی رہی؟ اس پر سماجی تنظیم بہوتوا کرناٹک کی جانب سے رپورٹ پیش کیا گیا ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ بی جے پی حکومت ہیلتھ سیکٹر میں ناکام رہی ہے۔ اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے بہوتوا کرناٹک کی ذمہ دار ڈاکٹر سلویہ کرپگم نے 'ہیلتھ سیکٹر' پر بات کی کہ اس میدان میں حکومت کی کیسی پرفارمنس رہی۔
ڈاکٹر سلویہ نے کہا کہ جیسے ہی بی جے پی کرناٹک میں اقتدار میں آئی کورونا وائرس کی وبا پھیل گئی اور ریاست بھر میں یہ وبا ایک کرائسس کے طور پر ابھری۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے کووڈ کو صحیح طور پر اڈریس نہیں کیا گیا۔ کوئی انفراسٹرکچر فیسیلیٹیز نہیں تھی اور نہ ہی دوائیاں وغیرہ جیسی سہولیات وقت پر دستیاب رہیں، جس کی وجہ سے ایک بڑی تعداد میں معصوموں کی جانیں گئیں۔
ڈاکٹر سلویہ نے کہا کہ ریاست کے چامراج نگر ضلع میں آکسیجن کے ختم ہوجانے سے درجنوں معصوموں کی جانیں گئی، جس کے متعلق ایک تحقیقاتی رپورٹ بھی آئی، جس پر حکومت نے کویی ایکشن نہیں لیا۔ ڈاکٹر سلویہ نے کہا کہ کووڈ وبا کے چلتے ریاست میں بیڈ-بلاکنگ اسکیم کا پردہ فاش ہوا تھا، جس میں بی جے پی کے لوک سبھا کے ایم پی تیجسوی سوریہ نے ایک کووڈ کال سینٹر پر دھاوا بولا اور وہاں پر برسر روزگار مسلم نوجوانوں کو نفرت کا نشانہ بنایا۔
سلویہ نے بتایا کہ جب ملک کووڈ سے لڑ رہا تھا تب بھارتیہ جنتا پارٹی مسلم مخالف نفرت پھیلانے و تبلیغی جماعت پر حلمآور ہو رہی تھی، جو کہ ایک گناہ سے کم نہیں۔ سلویہ نے بتایا کہ کووڑ وبا کے دوران کینسر، ایچ آئی وی و دیگر کئی دردناک بیناریوں میں مبتلا مریضوں کی کوئی پوچھ گچھ تک نہیں کی جارہی تھی۔ ڈاکٹر سلویہ کرپگم نے بتایا کہ بی جے پی حکومت کی جانب سے جو 100 سے زیادہ نمہ کلینک بنائے گیے ہیں ان میں ضروری دوائیاں، ایکسپیرٹ ڈاکٹرز و دیگر اہم ترین ریسورسز کا فقدان یے۔ ڈاکٹر سلویہ نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ کسی بھی قسم کی لالچ یا دباؤ میں نہ آکر اس طرح کی رپورٹز کو ذہن میں رکھتے ہوئے ووٹ کریں۔