ETV Bharat / state

بی جے پی حکومت قومی تعلیمی پالیسی کو نافذ کرنے کیلئے بضد کیوں؟ - not listening to the stakeholders

اسٹوڈینٹس اسلامک آرگنائزیشن، سیو ایجوکیشن کمیٹی اور کیمپس فرنٹ آف انڈیا و دیگر طلباء کی تنظیموں کی جانب سے نئی قومی تعلیمی پولیسی کو غیر دستوری و غیر جمہوری قرار دیتے ہوئے اس کی مخالفت کی جا رہی ہے۔

bjp government seems adamant in implementing new national education policy, not listening to the stakeholders, says moulana shabbir nadvi
بی جے پی حکومت قومی تعلیمی پالیسی کو نافذ کرنے کے لیے بضد کیوں
author img

By

Published : Oct 29, 2021, 7:05 PM IST

بنگلور: حال ہی میں وزارت برائے اعلیٰ تعلیم کی دعوت پر مولانا شبیر ندوی کی قیادت میں متعدد دانشوران و ماہرین تعلیم کے ایک وفد نے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم ڈاکٹر اشوتھ نارائن سے ملاقات کی۔

ویڈیو
مولانا شبیر ندوی اس ملاقات کے تعلق سے بتاتے ہیں کہ وزیر موصوف نے نہایت خوش دلی سے نئی قومی تعلیمی پالیسی کے ضمن میں ان کی ساری باتیں و اعتراضات سنے اور انہیں یقین دلایا کہ اس پالیسی کے سلسلے میں ہم ایسا کوئی کام نہیں کریں گے جو دستور کے خلاف ہو اور اقلیتی طبقات کو ہرگز پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔
وفد کے لوٹنے کے فوری بعد ڈاکٹر اشوتھ نارائن کے دفتر سے ایک بیان جاری کیا گیا جس میں یہ بتایا گیا کہ نئی قومی تعلیمی پالیسی سے اقلیتی طبقات پریشان نہ ہوں چونکہ اس سے اقلیتی طبقات پر کوئی برا اثر نہیں پڑے گا۔
مذکورہ بیان کے علاوہ وزیر برائے ڈاکٹر اشوتھ نارائن نے ایک ٹویٹ بھی کیا جس میں انہوں لکھا کہ' اقلیتی تعلیمی اداروں کے نمائندوں سے ملاقات کی اور قومی تعلیمی پالیسی 2020 کے نفاذ پر تبادلہ خیال کیا۔' ہم نے NEP کے مختلف پہلوؤں، اس کی جامعیت، لچک اور جامع لرننگ کے فوائد پر تفصیل سے بات کی جو یہ طلباء کو فراہم کرتا ہے۔"
اقلیتی وفد سے ملاقات، نئی قومی تعلیمی پالیسی کے متعلق تمام اعتراضات سننے کے بعد وزیر برائے اعلیٰ تعلیم ڈاکٹر اشوتھ نارائن کے دفتر سے مذکورہ اخباری بیان اور ٹویٹ کے متعلق مولانا شبیر ندوی نے بتایا کہ 'یہ ہرگز متوقع نہیں تھا۔'


اسٹوڈینٹس اسلامک آرگنائزیشن، سیو ایجوکیشن کمیٹی اور کیمپس فرنٹ آف انڈیا و دیگر طلباء کی تنظیموں کی جانب سے نئی قومی تعلیمی پولیسی کو غیر دستوری، غیر جمہوری و طلباء مخالف قرار دیتے ہوئے احتجاج کر رہی ہیں۔

مولانا شبیر ندوی نے کہا کہ نئی قومی تعلیمی پالیسی کے سلسلے میں اب اس مرحلے میں قانونی جارہ جوئی ممکن نہیں ہے۔ تاہم وہ اس پالیسی کے خلاف اپنا احتجاج اور جدوجہد جاری رکھیں گے۔

بنگلور: حال ہی میں وزارت برائے اعلیٰ تعلیم کی دعوت پر مولانا شبیر ندوی کی قیادت میں متعدد دانشوران و ماہرین تعلیم کے ایک وفد نے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم ڈاکٹر اشوتھ نارائن سے ملاقات کی۔

ویڈیو
مولانا شبیر ندوی اس ملاقات کے تعلق سے بتاتے ہیں کہ وزیر موصوف نے نہایت خوش دلی سے نئی قومی تعلیمی پالیسی کے ضمن میں ان کی ساری باتیں و اعتراضات سنے اور انہیں یقین دلایا کہ اس پالیسی کے سلسلے میں ہم ایسا کوئی کام نہیں کریں گے جو دستور کے خلاف ہو اور اقلیتی طبقات کو ہرگز پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔
وفد کے لوٹنے کے فوری بعد ڈاکٹر اشوتھ نارائن کے دفتر سے ایک بیان جاری کیا گیا جس میں یہ بتایا گیا کہ نئی قومی تعلیمی پالیسی سے اقلیتی طبقات پریشان نہ ہوں چونکہ اس سے اقلیتی طبقات پر کوئی برا اثر نہیں پڑے گا۔
مذکورہ بیان کے علاوہ وزیر برائے ڈاکٹر اشوتھ نارائن نے ایک ٹویٹ بھی کیا جس میں انہوں لکھا کہ' اقلیتی تعلیمی اداروں کے نمائندوں سے ملاقات کی اور قومی تعلیمی پالیسی 2020 کے نفاذ پر تبادلہ خیال کیا۔' ہم نے NEP کے مختلف پہلوؤں، اس کی جامعیت، لچک اور جامع لرننگ کے فوائد پر تفصیل سے بات کی جو یہ طلباء کو فراہم کرتا ہے۔"
اقلیتی وفد سے ملاقات، نئی قومی تعلیمی پالیسی کے متعلق تمام اعتراضات سننے کے بعد وزیر برائے اعلیٰ تعلیم ڈاکٹر اشوتھ نارائن کے دفتر سے مذکورہ اخباری بیان اور ٹویٹ کے متعلق مولانا شبیر ندوی نے بتایا کہ 'یہ ہرگز متوقع نہیں تھا۔'


اسٹوڈینٹس اسلامک آرگنائزیشن، سیو ایجوکیشن کمیٹی اور کیمپس فرنٹ آف انڈیا و دیگر طلباء کی تنظیموں کی جانب سے نئی قومی تعلیمی پولیسی کو غیر دستوری، غیر جمہوری و طلباء مخالف قرار دیتے ہوئے احتجاج کر رہی ہیں۔

مولانا شبیر ندوی نے کہا کہ نئی قومی تعلیمی پالیسی کے سلسلے میں اب اس مرحلے میں قانونی جارہ جوئی ممکن نہیں ہے۔ تاہم وہ اس پالیسی کے خلاف اپنا احتجاج اور جدوجہد جاری رکھیں گے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.