بنگلور شہر کے ایک مقامی رکن اسمبلی کے ایک رشتہ دار نے اسلام مخالف پوسٹ کی تھی جس پر شہر کے مسلمانوں میں سخت ناراضگی دیکھی جارہی تھی اور اس ضمن میں شہر کے مسلمانوں نے جم کر احتجاج کیا تھا۔
شہر کے ذمہ داران نے پوسٹ کرنے والے پی نوین نامی شخص کے خلاف پولیس میں شکایت درج کرانے کی کوشش کی لیکن پولیس نے ایف آئی آر درج کرنے میں مبینہ طور پر ٹال مٹول سے کام لیا جس کے بعد یہ احتجاج تشدد اختیار کر گیا اور تین مسلم نوجوانوں کی موت ہو گئی تھی۔ اس کے علاوہ کئی پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے تھے۔
ایک شرپسند کی جانب سے سوشل میڈیا پر ڈالے گئے اشتعال انگیز پوسٹ کے بعد رونما ہوئے تشدد کے سلسلے میں پولیس نے تقریباً 200 افراد کو حراست میں لیا اور انہیں عدالتی تحویل میں بھیج دیا۔
لیکن اب اس معاملے میں ایک اور ملزم ندیم کی گزشتہ روز موت واقع ہوگئی۔
گزشتہ روز ندیم نے پرپنہ اگرہارہ جیل انتطامیہ سے پیٹ درد کی شکایت کی جس کے بعد اسے شہر کے بورنگ اسپتال میں داخل کیا گیا جہاں اس کا ٹیسٹ کیا گیا اور وہ کورونا مثبت پایا گیا لیکن چند وقت کے بعد ندیم کی موت ہوگئی۔
اس تعلق سے کانگریس کے سینئر رہنما و سابق نائب وزیر اعلیٰ ڈاکٹر پرمیشور نے جائے واقعہ کا تفصیلی جائزہ لیا اور اس کیس کی جوڈیشیل تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا۔
واضح رہے کہ بنگلور شہر میں اب حالات پر امن ہیں اور اس معاملے میں کرناٹک حکومت نے مجسٹریٹ جانچ کے آرڈر جاری کیے ہیں اور سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز پوسٹ کرنے والے ملزم پی نوین سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔