ETV Bharat / state

Right-Wing Group about Bible: کرناٹک میں حجاب کے بعد اب بائبل پر تنازع - غیر عیسائی طلبہ پر مذہبی صحیفے کو مسلط کرنا مذہبی عقیدے کے خلاف

کرناٹک میں حجاب کے بعد اب بائبل پر تنازع زور پکڑتا نظر آ رہا ہے۔ بنگلورو کے ایک اسکول میں مبینہ طور پر بائبل کی لازمی تعلیم کی ہندتوا تنظیمیں مخالفت کر رہی ہیں۔ Right-Wing Group and Karnataka Government about Bible

بنگلور مشنری اسکول کی جانب سے 'بائبل ریڈنگ' کا حکم
بنگلور مشنری اسکول کی جانب سے 'بائبل ریڈنگ' کا حکم
author img

By

Published : Apr 25, 2022, 4:51 PM IST

بنگلورو: کلیرنس ہائی اسکول، ایک عیسائی اقلیتی ادارہ ہے جسے 1914 میں برطانوی مشنریوں، الفریڈ اور والٹر ریڈووڈ نے قائم کیا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ اس ادارے میں داخل ہونے والے ہر طالب علم کے لیے بائبل پڑھنا لازمی ہے۔ ہندو جنجاگرتی کمیٹی کے ترجمان موہن گوڈا نے الزام لگایا کہ ’’یہ آئین کے آرٹیکل 25 کی خلاف ورزی ہے‘‘۔ Right-Wing Group and Karnataka Government about Bible

"اس اسکول کے مقاصد میں کہا گیا ہے کہ دوسرے بچوں کے لیے بائبل کی تعلیم لازمی ہے۔ غیر عیسائی طلبہ پر مذہبی صحیفے کو مسلط کرنا مذہبی عقیدے کے خلاف ہے۔ اسے سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی بھی کہا گیا۔ اس بارے میں یہ شکایت وزیر تعلیم کو بھی دی گئی تھی۔" انہوں نے مزید کہا کہ وہ آئندہ چند دنوں میں عدالت جائیں گے۔

کرناٹک کے وزیر تعلیم بی سی ناگیش نے ای ٹی وی بھارت کو فون پر بتایا کہ "ایک اسکول نے بائبل کو لازمی قرار دیا ہے۔ میں اپنے حکام سے اس پر بات کروں گا اور اگلا قدم اٹھاؤں گا۔" ان سے تبصرے کے لیے بارہا کوششوں کے باوجود اسکول بورڈ نے کوئی جواب نہیں دیا۔ کرناٹک گزشتہ چند مہینوں سے فرقہ وارانہ مسائل میں گھرا ہوا ہے۔ اس سے پہلے کرناٹک سے شروع ہوا حجاب تنازع ایک بڑے تنازعہ میں تبدیل ہو گیا جو کہ فی الوقت سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Private Schools in Deep Crisis: رامپور کے پرائیویٹ اسکولز معاشی بحران کا شکار

بنگلورو: کلیرنس ہائی اسکول، ایک عیسائی اقلیتی ادارہ ہے جسے 1914 میں برطانوی مشنریوں، الفریڈ اور والٹر ریڈووڈ نے قائم کیا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ اس ادارے میں داخل ہونے والے ہر طالب علم کے لیے بائبل پڑھنا لازمی ہے۔ ہندو جنجاگرتی کمیٹی کے ترجمان موہن گوڈا نے الزام لگایا کہ ’’یہ آئین کے آرٹیکل 25 کی خلاف ورزی ہے‘‘۔ Right-Wing Group and Karnataka Government about Bible

"اس اسکول کے مقاصد میں کہا گیا ہے کہ دوسرے بچوں کے لیے بائبل کی تعلیم لازمی ہے۔ غیر عیسائی طلبہ پر مذہبی صحیفے کو مسلط کرنا مذہبی عقیدے کے خلاف ہے۔ اسے سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی بھی کہا گیا۔ اس بارے میں یہ شکایت وزیر تعلیم کو بھی دی گئی تھی۔" انہوں نے مزید کہا کہ وہ آئندہ چند دنوں میں عدالت جائیں گے۔

کرناٹک کے وزیر تعلیم بی سی ناگیش نے ای ٹی وی بھارت کو فون پر بتایا کہ "ایک اسکول نے بائبل کو لازمی قرار دیا ہے۔ میں اپنے حکام سے اس پر بات کروں گا اور اگلا قدم اٹھاؤں گا۔" ان سے تبصرے کے لیے بارہا کوششوں کے باوجود اسکول بورڈ نے کوئی جواب نہیں دیا۔ کرناٹک گزشتہ چند مہینوں سے فرقہ وارانہ مسائل میں گھرا ہوا ہے۔ اس سے پہلے کرناٹک سے شروع ہوا حجاب تنازع ایک بڑے تنازعہ میں تبدیل ہو گیا جو کہ فی الوقت سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Private Schools in Deep Crisis: رامپور کے پرائیویٹ اسکولز معاشی بحران کا شکار

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.