بنگلور: کرناٹک کے بنگلورو میں بلاری کان کنی مزدوروں کی جانب سے مختلف مطالبات پر تین روزہ احتجاجی ریلیوں کا انعقاد کیا۔ مظاہرین ریلی کے دوران مزدوروں معاوضہ اور بازآبادی کاری کا مطالبہ کیا ہے۔ کرناٹک کے بلاری میں تقریباً 40 برسوں سے کان کنی کا کام جاری تھا۔ 2011 میں اس میں بے ضابطگی پائے جانے پر سپریم کورٹ کے حکم پر کان کنی کمپنیوں پر تالے لگائے گئے۔ اس کے ساتھ ہی وہاں برسر روزگار تقریباً 25 ہزار مزدور بے رزگار ہو گئے۔کان کنی کمپنیوں کے بے روز گار مزدور اب انصاف کے لئے سٹرکوں پر اترنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:PM Modi on Cable Bridge Accident موربی حادثہ پر جذباتی ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی
اس مسئلہ پر بات کرتے ہوئے ٹریڈ یونین اے آئی سی سی ٹی یو کی قانونی مشیر ایڈووکیٹ میتریئی کرشنن نے بتایا کہ اسی سال 2022 میں سپریم کورٹ کے ایک آرڈر کے بعد حکومت کرناٹک نے مائننگ کمپنیوں سے تقریباً 20 ہزار کروڑ روپے جرمانہ وصول کیا۔ بلاری میں پھر سے مائننگ شروع کی گئی ہے۔ کرشنن نے مزید بتایا کہ افسوس کا مقام یہ ہے کہ برسوں سے انتظار کر رہے کہ ان 25 ہزار مقامی مزدوروں کو کام پر واپس نہیں لیا گیا۔ حکومت کی جانب سے انہیں کوئی معاوضہ اور بازآبادکاری کے لئے بات بھی نہیں کی جارہی جو کہ ان مزدوروں کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے۔
معروف سماجی کارکن میدھا پاٹکر کی سرپرستی میں اے آئی سی سی ٹی یو کے بینر تلے سنڈور سے بلاری تک مسلسل 3 دنوں کی ریلی نکالی گئی اور ڈسٹرکٹ کلیکٹر کو متعدد مانگوں کے ساتھ میمورنڈم پیش کیا گیا۔ Bellary Mining Labourers Held 3 days Protest Rally Demanding Compensation And Rehabilitation