ETV Bharat / state

Bellary Mining Labourers بلاری میں کان کنی مزدوروں کی ریاستی حکومت کے خلاف ریلی - الیگالیٹی پائے جانے پر سپریم کورٹ

بنگلورو میں بلاری کان کنی مزدوروں کی جانب سے مختلف مطالبات پر تین روزہ احتجاجی ریلیوں کے اہتمام کا فیصلہ کیا ہے۔ احتجاجی ریلی کے دوران مزدوروں نے معاوضہ اور بازآبادی کاری کا مطالبہ کیا ہے۔ Bellary Mining Labourers

بلاری کان کنی مزدوروں کی جانب سے  ریلی
بلاری کان کنی مزدوروں کی جانب سے ریلی
author img

By

Published : Oct 31, 2022, 1:37 PM IST

بنگلور: کرناٹک کے بنگلورو میں بلاری کان کنی مزدوروں کی جانب سے مختلف مطالبات پر تین روزہ احتجاجی ریلیوں کا انعقاد کیا۔ مظاہرین ریلی کے دوران مزدوروں معاوضہ اور بازآبادی کاری کا مطالبہ کیا ہے۔ کرناٹک کے بلاری میں تقریباً 40 برسوں سے کان کنی کا کام جاری تھا۔ 2011 میں اس میں بے ضابطگی پائے جانے پر سپریم کورٹ کے حکم پر کان کنی کمپنیوں پر تالے لگائے گئے۔ اس کے ساتھ ہی وہاں برسر روزگار تقریباً 25 ہزار مزدور بے رزگار ہو گئے۔کان کنی کمپنیوں کے بے روز گار مزدور اب انصاف کے لئے سٹرکوں پر اترنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بلاری کان کنی مزدوروں کی جانب سے کرناٹک حکومت مخالف ریلی

یہ بھی پڑھیں:PM Modi on Cable Bridge Accident موربی حادثہ پر جذباتی ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی

اس مسئلہ پر بات کرتے ہوئے ٹریڈ یونین اے آئی سی سی ٹی یو کی قانونی مشیر ایڈووکیٹ میتریئی کرشنن نے بتایا کہ اسی سال 2022 میں سپریم کورٹ کے ایک آرڈر کے بعد حکومت کرناٹک نے مائننگ کمپنیوں سے تقریباً 20 ہزار کروڑ روپے جرمانہ وصول کیا۔ بلاری میں پھر سے مائننگ شروع کی گئی ہے۔ کرشنن نے مزید بتایا کہ افسوس کا مقام یہ ہے کہ برسوں سے انتظار کر رہے کہ ان 25 ہزار مقامی مزدوروں کو کام پر واپس نہیں لیا گیا۔ حکومت کی جانب سے انہیں کوئی معاوضہ اور بازآبادکاری کے لئے بات بھی نہیں کی جارہی جو کہ ان مزدوروں کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے۔

معروف سماجی کارکن میدھا پاٹکر کی سرپرستی میں اے آئی سی سی ٹی یو کے بینر تلے سنڈور سے بلاری تک مسلسل 3 دنوں کی ریلی نکالی گئی اور ڈسٹرکٹ کلیکٹر کو متعدد مانگوں کے ساتھ میمورنڈم پیش کیا گیا۔ Bellary Mining Labourers Held 3 days Protest Rally Demanding Compensation And Rehabilitation

بنگلور: کرناٹک کے بنگلورو میں بلاری کان کنی مزدوروں کی جانب سے مختلف مطالبات پر تین روزہ احتجاجی ریلیوں کا انعقاد کیا۔ مظاہرین ریلی کے دوران مزدوروں معاوضہ اور بازآبادی کاری کا مطالبہ کیا ہے۔ کرناٹک کے بلاری میں تقریباً 40 برسوں سے کان کنی کا کام جاری تھا۔ 2011 میں اس میں بے ضابطگی پائے جانے پر سپریم کورٹ کے حکم پر کان کنی کمپنیوں پر تالے لگائے گئے۔ اس کے ساتھ ہی وہاں برسر روزگار تقریباً 25 ہزار مزدور بے رزگار ہو گئے۔کان کنی کمپنیوں کے بے روز گار مزدور اب انصاف کے لئے سٹرکوں پر اترنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بلاری کان کنی مزدوروں کی جانب سے کرناٹک حکومت مخالف ریلی

یہ بھی پڑھیں:PM Modi on Cable Bridge Accident موربی حادثہ پر جذباتی ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی

اس مسئلہ پر بات کرتے ہوئے ٹریڈ یونین اے آئی سی سی ٹی یو کی قانونی مشیر ایڈووکیٹ میتریئی کرشنن نے بتایا کہ اسی سال 2022 میں سپریم کورٹ کے ایک آرڈر کے بعد حکومت کرناٹک نے مائننگ کمپنیوں سے تقریباً 20 ہزار کروڑ روپے جرمانہ وصول کیا۔ بلاری میں پھر سے مائننگ شروع کی گئی ہے۔ کرشنن نے مزید بتایا کہ افسوس کا مقام یہ ہے کہ برسوں سے انتظار کر رہے کہ ان 25 ہزار مقامی مزدوروں کو کام پر واپس نہیں لیا گیا۔ حکومت کی جانب سے انہیں کوئی معاوضہ اور بازآبادکاری کے لئے بات بھی نہیں کی جارہی جو کہ ان مزدوروں کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے۔

معروف سماجی کارکن میدھا پاٹکر کی سرپرستی میں اے آئی سی سی ٹی یو کے بینر تلے سنڈور سے بلاری تک مسلسل 3 دنوں کی ریلی نکالی گئی اور ڈسٹرکٹ کلیکٹر کو متعدد مانگوں کے ساتھ میمورنڈم پیش کیا گیا۔ Bellary Mining Labourers Held 3 days Protest Rally Demanding Compensation And Rehabilitation

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.