بسوراج بومئی نے آج کرناٹک کے وزیر اعلی کی حیثیت سے حلف لیا۔ بنگلور کے راج بھون میں گورنر تھاور چند گہلوت نے انہیں عہدے اور رازداری کا حلف دلایا۔
کرناٹک کے نئے وزیراعلی بسواراج بومئی نے وزیراعلی کا حلف لے لیا ہے۔ گذشتہ روز بسواراج بومئی کو کرناٹک کے نئے وزیراعلی کے لیے منتخب کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ یدی یورپا کے استعفیٰ کے بعد ریاست کرناٹک میں بی جے پی کی میٹنگ ہوئی جس میں بسوراج بومئی کو ریاست کا نیا وزیراعلیٰ منتخب کیا گیا۔
وزیراعلیٰ بسوراج بومئی آج صبح 11 بجے حلف لینے کے بعد کابینہ کے اجلاس کی صدارت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ 'اس کے بعد میں ریاست میں COVID-19 اور سیلاب کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے سینئر عہدیداروں سے ایک میٹنگ کروں گا۔ اس سے قبل انہوں نے بنگلور میں بھگوان سریماروتی کے مندر میں پوجا کی۔
یہ بھی پڑھیں: بسوراج بومئی بنے کرناٹک کے نئے وزیراعلیٰ
بسوراج بومئی 2018 سے یدی یورپا کے وزیراعلی کی مدت کے دوران کرناٹک کے وزیر داخلہ، قانون اور پارلیمانی امور کے وزیر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔
بسوراج بومئی مکینیکل انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی ہے اور جنتادل پارٹی سے اپنا سیاسی کریئر شروع کیا تھا۔
ہم آپ کو بتا دیں کہ بسواراج بومئی کو وزیر اعلیٰ بنا کر، خاندانی سیاست کی مخالفت کرنے والی بی جے پی نے کرناٹک میں خود خاندانی سیاست کی روایت کو آگے بڑھانے کا کام کیا ھے۔
بسواراج بومئی ہاویری ضلع شیگاوں تعلقہ سے تین بار رکن اسمبلی منتخب ہوئے ہیں۔ وہ ایک بار آب پاشی وزیر اور حال ہی میں ریاستی وزیر داخلہ بھی رہے ہیں۔
وہ اپنے والد اور کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ آنجہانی ایس آر بومئی کے جانشین ہیں۔
باپ اور بیٹے کے وزیر اعلیٰ بننے میں فرق یہ ہے کہ ایس آر بومئی جنتاپریوار سے تھے جبکہ بسواراج بومئی نے سنگھ پریوار میں شمولیت اختیار کی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ بسواراج بومئی نے جنتا دل سے علیٰحدہ ہو کر بی جے پی میں شمولیت اختیار کی تھی۔ اس طرح بی جے پی نے ان کا انتخاب کر کے پارٹی اور سنگھ پریوار کے وفادار اور سینئر قائدین کو نظرانداز کیا ہے۔
بسواراج بومئی کرناٹک کے 30 ویں چیف منسٹر بنے ہیں جبکہ ان کے والد ایس آر بومئی کرناٹک کے 11 ویں وزیر اعلیٰ تھے۔ وہ رام کرشنا ہیگڈے کے مستعفی ہونے کے بعد 13 اگست 1988 کو چیف منسٹر کرناٹک بنے تھے اور 21 اپریل 1989 کو سبکدوش ہوئے تھے۔