انسداد گئوکشی قانون کو غیر آئینی ٹھہراتے ہوئے کرناٹک بیف میرچنٹس ایسوسی ایشن اور جمعیت قریش کے ذمہ دار قاسم شعیب الرحمن قریشی نے بتایا کہ سماج کے کئی طبقے جن کی تعداد لاکھوں میں ہے، اس غیر دستوری قانون کی زد میں ہیں۔
قاسم شعیب الرحمن قریشی نے بتایا کہ نہ صرف قریشی جماعت بلکہ اس کاروبار سے منسلک بے شمار پسماندہ طبقہ کے لاکھوں لوگوں کے معاشی حالات خراب ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 1964 کے انسداد گئوکشی ایکٹ ہی کا نفاذ بہتر ہے کہ اس میں گئوکشی پر پابندی ہے جس پر وہ عمل پیرا بھی رہے لیکن بی جے پی حکومت کے انسداد گئوکشی قانون 2020 میں بیل اور سانڈ کا اضافہ کیا جانا ظلم اور سراسر ناانصافی ہے۔
قاسم شعیب الرحمن قریشی نے مزید کہا کہ 'ایک جانب اس طرح کے غیر دستوری قانون کے ذریعے قریش برادری کے مظلوم طبقے کو پھنسایا جاتا ہے اور اسے چیلینج کرنے پر تاخیر سے حکومت کی جانب سے اٹارنی جنرل کا آبجیکشن فائل کیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ انسداد گئوکشی کی ہائی کورٹ میں چیلینج کرنے والی عرضیوں پر رواں ماہ کی 19 تاریخ کو شنوائی ہے اور شعیب الرحمن قریشی کہتے ہیں کہ انہیں عدلیہ پر پورا بھروسہ ہے انہیں انصاف ملے گا۔