کرناٹک کے دارالحکومت بنگلور میں سماجی کارکن اور کشمیر کوالیشن آف سول سوسائٹی کے پروگرام کوآرڈینیتر خرم پرویز ( Khurram Parvez) کو نیشنل انویسٹیگیشن ایجنسی نے گذشتہ دنوں گرفتار کرلیا۔
اس سلسلے میں آج شہر بنگلور میں آل انڈیا اسٹوڈینٹس ایسوسی ایشن (All India Students Association) کی جانب سے ایک زبردست احتجاج کیا گیا اور خرم پرویز کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔
اس موقع پر احتجاجیوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'خرم پرویز کی گرفتاری کرکے نریندرہ مودی کے اقتدار والی مرکزی حکومت سماجی کارکنان میں خوف پیدا کرنا چاہتی ہے۔
واضح رہے کہ خرم پرویز جموں و کشمیر میں ایک غیر سرکاری تنظیم 'کیولیشن آف سول سوسائٹی' کے کوآر ڈینیٹر ہیں، یہ تنظیم انسانی حقوق پر کام کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ وہ ایسوسی ایشن آف ڈس اپیئرڈ پرسنز ( Association of Disappeared Persons) کے صدر بھی ہیں۔
مزید پڑھیں:
سنہ 2016 میں محبوبہ مفتی کی قیادت میں پی ڈی پی اور بی جے پی کی مشترکہ حکومت نے خرم پرویز پر پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کرکے انہیں جموں کے کوٹ بلوال جیل میں دو ماہ تک قید میں رکھا تھا۔
محبوبہ کی حکومت نے خرم پرویز پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد مظاہرین کو اکسایا تھا۔
اس کو بھی پڑھیں:
سنہ 2019 کے اگست میں جموں و کشمیر کو دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے اور ریاست کا نیم خود مختار درجہ ختم کرنے کے مرکزی حکومت کے فیصلے کے بعد کشمیر میں انسانی حقوق اداروں سرگرمیاں بھی متاثر ہوئی ہیں چنانچہ گذشتہ دو برسوں کے دوران خرم پرویز اور ان کی تنظیم کی سرگرمیاں بھی محدود رہیں۔
گزشتہ برس بھی این آئی اے (NIA) نے خرم پرویز کے گھر اور ان کے دفتر پر چھاپے مارے تھے اور خرم سے پوچھ تاچھ کے دوران ان کے بینک کے تفصیلات و دیگر دستاویز کی جانچ کے لیے انہیں اپنی تحویل میں لیا تھا۔