حالانکہ ایس آئی ٹی کی جانب سے دھوکہ دہی کے معاملے کی تحقیقات کے دوران کئی چھاپے مارے ہیں اور متعدد افسران کو حراست میں لیا ہے لیکن حکومت کی جانب سے خاطیوں پر کسی قسم کی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔
بتاریخ 30 جون 2019 کو دو سرکاری افسران، بی ڈی اے (بنگلورو ڈیویلپمینٹ اتھارٹی) کے انجنیئر کمار نایک کی گرفتاری عمل میں آئی۔ جبکہ 4 جولائی 2019 کو اسسٹنٹ کمیشنر ٹی ناگراج اور ولیج اکاؤنٹنٹ منجوناتھ کو گرفتار کیا گیا۔
تاہم ان دونوں کو ابھی تک ان کے عہدے سے معطل نہیں کیا گیا۔
گذشتہ روز بنگلورو اربن کے ڈپٹی کمشنر آئی اے ایس وجے شنکر کو حراست میں لیا گیا ہے لیکن انہیں معطل کیے جانے کے متعلق کوئی پہل نہیں ہوئی ہے۔ حالانکہ قانون کے مطابق کسی بھی الزام کے تحت گرفتار کئے گئے سرکاری افسر کو 48 گھنٹوں کے بعد خود بخود معطل ہوجانا ہے۔
اس سلسلے میں لنچہ مکتہ کرناٹکا کے وفد نے ریونیو ڈپارٹمنٹ کے سکریٹری کو ایک مکتوب سونپا اور مطالبہ کیا کہ خاطی سرکاری افسران پر فوری کی جائے۔
ان دھوکہ دہی کے معاملہ میں ریاستی حکومت کی ایک بڑی لاپرواہی یہ بھی رہی ہے کہ ریاستی حکومت نے مرکز سے جاری کردہ "بڈس" آرڈیننس کے مطابق اسپیشل کورٹ کا قیام نہیں کیا جس میں مختلف پونزی اسکیمز کے مقدمات کی سماعت ہوسکے۔
اس سلسلے میں سینئر صحافی عبد الخالق نے عوام سے اپیل کی کہ وہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں۔ اس معاملے میں ایس آئی ٹی کی تحقیقات جاری ہیں۔
یاد رہے آئی ایم اے کے سرغنہ مفرور منصور خان نے اپنے جاری کردہ ایک ویڈیو میں عبد الخالق کو مبارکباد دی تھی کہ اس کمپنی کے بند ہونے پر انہیں خوشی ہوگی۔
عبد الخالق کے مطابق یہ مبارکباد اس لیے انہیں دی گئی تھی کہ انہوں نے اپنے اخبار روزنامہ پاسبان میں بارہا عوام میں بیداری لانے کی کوشش کی تھی کہ یہ اسکیم پونزی ہے اور غیر قانونی ہے تاہم ہزاروں لوگ اس کا شکار ہوئے۔
معروف سماجی کارکن سردار قریشی نے کہاکہ ایس آئی آٹی ان لوگوں کو حراست میں لے جس کے نام منصور خان نے اپنے ویڈیو میں لیے تھے۔
یاد رہے کہ دو درجن سے زائد پونزی اسکیمز نے جنوبی بھارت کے مسلمانوں کے اقتصادی حالات کو حلال سرمایہ کاری کے نام پر تہس نہس کردیا ہے۔