موجودہ دور میں ہر کوئی اپنی بڑائی اور اپنے آپ کو بہتر بتانے اور سمجھانے میں لگا ہے۔ ہر مذہب کے ماننے والے اپنے دھرم اور اپنے مسلک کو ہی سب کچھ بتانے کی دوڑ میں شامل ہیں لیکن اللہ والے جنہوں نے اپنی پوری زندگی اللہ کی اطاعت کے لیے وقف کر دی تھی جو ہر آدمی کو اللہ کا بندہ مانتے تھے آج بھی ان کے مزارات پر تمام مذاہب کے ماننے والے عقیدت رکھنے والے شرکت کرتے ہیں جس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ اولیاء کرام کے آستانے پہلے بھی یکجہتی اور اتحاد کا مرکز ہوا کرتے تھے اور آج بھی ہیں۔Multi Religious People Come Dargah
ریاست کرناٹک کا ضلع بیدر جو تاریخی اعتبار سے کافی مشہور و معروف ہے اس ضلع میں حضرت سید شاہ برہان الدین خلیل اللہ کرمانؒ کا آستانہ بھی یکجہتی اور اتحاد کا مرکز ہے۔ Dargah is the Center of Unity and Solidarity جہاں پر مختلف مذاہب کے ماننے والے لوگ اپنی مرادیں لے کر آتے ہیں۔ حضرت سید شاہ برہان الدین خلیل اللہ کرمانی کرمان سے تشریف لائے۔ یہ دور سلطان احمد شاہ ولی بہمنی کا دور تھا۔
یہ بھی پڑھیں:Russia-Ukraine Crisis: یوکرین میں پھنسے طلبا کی سلامتی کے لیے درگاہ میں دعا کا اہتمام
حضرت چونکہ کرمان سے تشریف لائے اسی وجہ سے کرمانی مشہور ہوئے آپ کے دو صاحبزادے ایک شاہ حبیب اللہ دوسرے شاہ محب اللہ ہوئے۔ سلطان علاؤالدین کے عہد میں حضرت اس دنیا سے پردہ فرما ئے آپ کی مزار چوکھنڈی شریف کے نام سے مشہور ہے جو( اشٹور) بیدر میں واقع ہے۔
حضرت کا آستانہ زمین سے کافی اونچائی پر ہے درگاہ کے احاطے میں ایک قدیم بڑی بوولی ہے۔آستانے پر ہزاروں لوگ ہر روز اپنی مراد اور منت لے کر آتے ہیں اور جن کی مراد پوری ہوتی ہے وہ اپنی مراد کو پورا کرتے ہیں یہاں پر اگر کوئی اولاد کی دعا مانگتا ہے تو اولاد ہونے پر بچوں کو مصری سے تولا جاتا ہے۔
ہر سال24 رجب المرجب میں حضرت کا سالانہ عرس شریف منا یا جا تا ہے اس سال 583 سالانہ عرس شریف نہایت عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔26 فروری کو عرس کی سہ روزہ تقریبات شروع ہوئیں۔