ETV Bharat / state

ْUlema on Muslim Issues: 'کیا مسلمانوں کے مسائل کے حل کی ذمہ داری صرف علماء پر ہے؟' - Muslim politicians are not active in Karnataka

ملک میں اقلیتوں کے ساتھ درپیش مسائل کے حل کا تعلق صرف علماء سے نہیں ہے بلکہ معاشرے کے سبھی طبقات سے ہے۔ سبھی ایک منظم طریقے سے آپس میں ربط پیدا کریں اور سنجیدگی کے ساتھ معاملات کو حل کرنے کی کوشش کریں۔ is the responsibility of muslims only on ulemas

کیا مسلمانوں کے مسائل کے حل کی ذمہ داری صرف علماء پر ہے؟
کیا مسلمانوں کے مسائل کے حل کی ذمہ داری صرف علماء پر ہے؟
author img

By

Published : May 28, 2022, 6:37 PM IST

بنگلور: کرناٹک بھارتیہ جنتا پارٹی کے دور اقتدار میں مختلف مسائل کا گڑھ بنا ہوا ہے۔ عام طور پر اقلیتی طبقات اور مسلمان، سماج دشمن عناصر کے نشانے پر ہیں۔ انہیں نہ صرف سیاسی بلکہ سماجی طور پر بھی شکار بنانے کی پوری کوشش کی جارہی ہے۔ is the responsibility of muslims only on ulemas

ایسی صورتحال میں ریاست کے مسلم سیاستدانوں کے متحرک نہیں ہونے کی وجہ سے ملت علماء کرام کے کندھوں پر تمام مسائل کا بوج ڈالنا چاہتی ہے یا توقع کررہی ہے کہ تمام تر مسائل کا حل علماء کرام کریں۔ لیکن سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ 'ملت امید کرتی ہے تاہم امید پوری نہ ہونے پر ملت علماء کرام پر ہی الزام عائد کردیتی ہے کہ علماء نے کچھ نہیں کیا۔

اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے معروف عالم دین اور ملت کے مسائل کے تئیں نہایت متحرک رہنے والے دینی و سماجی کارکن مولانا مقصود عمران رشادی نے کہا کہ ملت سے جڑے تمام مسائل کے حل صرف علماء سے ممکن نہیں ہے بلکہ اس کا تعلق معاشرے کے سبھی طبقات سے ہے۔ سبھی ایک منظم طریقے سے آپس میں ربط پیدا کریں اور سنجیدگی کے ساتھ معاملات کو حل کرنے کی کوششیں کریں۔ is the responsibility of muslims only on ulemas

ویڈیو
مولانا مقصود عمران نے بتایا کہ جس طرح سے کئی مسائل کرناٹک میں پیش آئے ہیں، ان کے حل کے لیے علماء کرام نے متفقہ طور پر علماء پر مشتمل ایک ٹیم تشکیل دی ہے جو مسائل کو حل کرنے کے لیے دیگر محکموں و حکومت سے متعلقہ افسران سے ملاقات تک کا نظم کیا ہے، جس کا ملت بھر پور استفادہ کرسکتی ہے۔

مزید پڑھیں:


مولانا عمران رشادی نے بتایا کہ ملت کا علماء کرام کو مسیحا سمجھنا بہتر ہے کہ یہ توقع نہیں رکھی جا سکتی کہ سبھی مسائل وہی حل کرین گے بلکہ ملت کے مسائل معاشرے کے سبھی دانشور حضرات کے ذمہ ہے اور ضرورت اس بات کی ہے کہ سبھی ایک ساتھ مل کر مسائل کو حل کریں۔

بنگلور: کرناٹک بھارتیہ جنتا پارٹی کے دور اقتدار میں مختلف مسائل کا گڑھ بنا ہوا ہے۔ عام طور پر اقلیتی طبقات اور مسلمان، سماج دشمن عناصر کے نشانے پر ہیں۔ انہیں نہ صرف سیاسی بلکہ سماجی طور پر بھی شکار بنانے کی پوری کوشش کی جارہی ہے۔ is the responsibility of muslims only on ulemas

ایسی صورتحال میں ریاست کے مسلم سیاستدانوں کے متحرک نہیں ہونے کی وجہ سے ملت علماء کرام کے کندھوں پر تمام مسائل کا بوج ڈالنا چاہتی ہے یا توقع کررہی ہے کہ تمام تر مسائل کا حل علماء کرام کریں۔ لیکن سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ 'ملت امید کرتی ہے تاہم امید پوری نہ ہونے پر ملت علماء کرام پر ہی الزام عائد کردیتی ہے کہ علماء نے کچھ نہیں کیا۔

اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے معروف عالم دین اور ملت کے مسائل کے تئیں نہایت متحرک رہنے والے دینی و سماجی کارکن مولانا مقصود عمران رشادی نے کہا کہ ملت سے جڑے تمام مسائل کے حل صرف علماء سے ممکن نہیں ہے بلکہ اس کا تعلق معاشرے کے سبھی طبقات سے ہے۔ سبھی ایک منظم طریقے سے آپس میں ربط پیدا کریں اور سنجیدگی کے ساتھ معاملات کو حل کرنے کی کوششیں کریں۔ is the responsibility of muslims only on ulemas

ویڈیو
مولانا مقصود عمران نے بتایا کہ جس طرح سے کئی مسائل کرناٹک میں پیش آئے ہیں، ان کے حل کے لیے علماء کرام نے متفقہ طور پر علماء پر مشتمل ایک ٹیم تشکیل دی ہے جو مسائل کو حل کرنے کے لیے دیگر محکموں و حکومت سے متعلقہ افسران سے ملاقات تک کا نظم کیا ہے، جس کا ملت بھر پور استفادہ کرسکتی ہے۔

مزید پڑھیں:


مولانا عمران رشادی نے بتایا کہ ملت کا علماء کرام کو مسیحا سمجھنا بہتر ہے کہ یہ توقع نہیں رکھی جا سکتی کہ سبھی مسائل وہی حل کرین گے بلکہ ملت کے مسائل معاشرے کے سبھی دانشور حضرات کے ذمہ ہے اور ضرورت اس بات کی ہے کہ سبھی ایک ساتھ مل کر مسائل کو حل کریں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.