بنگلور:کرناٹک میںجے پی كی قیادت والی حکومت نے اپوزیشن کی سخت مخالفت کے باوجود اینٹی کیٹل سلاٹھر ایکٹ نافذکیا۔آل انڈیا جمعیت القریش کی جانب سے كرناٹك حكومت كے اس فیصلے كی پرزورمخالفت كی گئی۔ علاوہ ازیںکرناٹک ہائی کورٹ میں اینٹی کیٹل سلاٹرایكٹ کے خلاف متعدد پیٹیشن زیر سماعت ہیں۔ All India Jamiat Quresh Urges Govt to Setup Slaughter Houses according indian law
واضح رہے کہ کرناٹک میں 1964 کے قانون کے برعکس جس میں بیلوںاوربھینسوں کوذبح کرنے کی اجازت دی گئی تھی،لیكن نئے قانون گائے،گائے کے بچھڑے اوربیل کے ذبیحہ پر پابندی عائد كردی گئی۔اس زمرے میںبھینس بھی شامل ہے جس کی عمر تیرہ سال سے کم ہو۔كرناٹك كی حكومت كے اس فیصلے سے قرش براداری میں بے چینی پیدا ہوگئی ہے۔
آل انڈیا جمعیت القریش اضطراب میں ہے۔تنظیم كو شبہ ہے كہ گئو گیان فاؤنڈیشن کی ایك منظم سازش کے تحت ریاست كے مختلف اضلاع میں سلاٹرہاؤس کو بند کروایاجارہا ہے. اس سلسلے میں آل انڈیا جمعیت قریشی کا بنگلور میں ایک اہم اجلاس منعقد کیا گیا۔اس میں ریاست کے تمام اضلاع سے القریشی جماعت کے ارکان نے شرکت کی۔جمعیت القریش نے ذبح خانے پرپابندی عائد كرنے كےقانون كے خلاف ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانے كا فیصلہ كیاہے۔
یہ بھی پڑھیں:Activists on Communalism کرناٹک میں مسلم دشمنی کی بنیاد پر سیاست، سماجی کارکن فکرمند
اس موقع پر جمعیت القریش کرناٹک کے صدر شعیب الرحمن قریشی ودیگر عہدیداران نے کہا کہ کرناٹک میونیسپلیٹیز ایکٹ کے تحت یہ حکومت کی ذمہ داری تھی کہ وہ ہرضلع میں سلاٹرہاؤزس بناکر دے۔حكومت اس معاملے میں پوری طرح سے ناکام رہی۔لہٰذا جمعیت القریش کرناٹک نےریاست میں آرایس ایس کے ایجنڈے کے تحت ہدف بنائےجارہے قریشیوں و کسانوں کو انصاف لانے کے لئے ہائی کورٹ می قانونی جنگ لڑنے كے لئے كمركس لی ہے۔