بنگلور: اب جبکہ کرناٹک میں حجاب کا معاملہ سرد پڑتا دکھائی دے رہا ہے ایسے میں اب ایسا محسوس ہورہا ہے کہ ریاست میں بھگوا شال بمقابلہ ٹوپی کا معاملہ سر اُبھار رہا ہے اور سرکاری ملکیت والی بنگلور میٹرو پولیٹن ٹرانسپورٹ کارپوریشن کے ہندو ملازمین کا ایک گروپ، مسلم ملازمن کے ٹوپی پہن کر کام پر آنے پر اعتراض کرتے ہوئے بھگوا شال پہن کر ڈیوٹی پر حاضر ہو رہا ہے۔ Hindu Employees Object to Skull Cap
حجاب کی وجہ سے ریاست میں بدامنی کے بعد اب ہندو ملازمین نے اپنے مسلمان ساتھیوں کے ٹوپی پہننے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ 'یہ بی ایم ٹی سی کے مقرر کردہ یکساں قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ بی ایم ٹی سی نے اپنے ملازمین کے لیے یونیفارم کا تعین کیا ہے۔ تاہم کام کے اوقات میں ٹوپیاں پہننے والے مسلم ملازمین نے ٹوپی اتارنے سے صاف انکار کر دیا جس کے بعد ہندو ملازمین ٹوپی کے مقابلے بھگوا شال پہن کر آنے لگے۔ انہوں نے 'کیسری کرمیکارا سنگھا' نام سے ایک ایسوسی ایشن بھی بنائی ہے جس کا مقصد بی ایم ٹی سی میں یکساں سخت قوانین کا نفاذ اور ٹوپی پہننے سے پرہیز کرنا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ایسوسی ایشن کے تحت تقریباً 1500 ملازمین رجسٹرڈ ہیں اور انہوں نے فیصلہ کیا ہے جب تک ڈیوٹی کے اوقات میں ٹوپیوں پر پابندی نہیں لگائی جاتی تب تک وہ بھگوا شال پہن کر آئیں گے۔ دریں اثنا بی ایم ٹی سی کے وائس چیئرمین ایم آر وینکٹیش نے کہا کہ انہیں صورتحال کے بارے میں تب ہی پتہ چلا جب انہوں نے اسے میڈیا میں دیکھا۔ میں میڈیا سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس خبر کو اہمیت نہ دیں۔ بی ایم ٹی سی کے پاس پولیس ڈپارٹمنٹ کی طرح یونیفارم کوڈ ہے۔ ملازمین کو یونیفارم کے اصولوں پر عمل کرنا ہوگا جیسے وہ ان تمام دنوں کی پیروی کر رہے ہیں۔ انہیں نظم و ضبط میں رہنا ہوگا۔
کیسری کرمیکارا سنگھا کے قیام کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ اس کی حوصلہ افزائی نہیں کی جائے گی اور قانونی کارروائی شروع کی جائے گی۔ ہم تمام بس ڈپو کو ہدایات دیں گے اور کسی الجھن کی گنجائش کے بغیر صورتحال کو موثر طریقے سے سنبھالیں گے۔ Skull Cap Row in Bengaluru