نفرت انگیز تقاریر معاملہ پر سپریم کورٹ کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کی ستائش کرتے ہوئے ایڈوکیٹ صدام حسین نے کہا کہ جب قانون ساز ہی نفرتی بیانات دیں تو نفرت کیسے رکے گی؟انہوں نے کہا کہ ملک میں نفرت انگیز تقاریر کے کیسز کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔ انہوں نے نفرت انگیز تقاریر پر تشویش کا اظہار کیا۔ صدام بیگ نے کہا کہ اس سلسلہ میں مرکزی حکومت کو سپریم کورٹ نے خصوصی کمیٹی بنانے کا حکم دیا۔
بھارت میں نفرت انگیز تقاریر کے واقعات میں مسلسل اضافہ دیکھا جارہا ہے، جو خاص طور پر اقلیتی طبقات کو قتل کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں، یہ نفرت بھرے بیانات کھلے عام اقلیتی برادریوں کے معاشی بائیکاٹ کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں. ملک میں بڑھتی ہوئی نفرت انگیز تقاریر پر روک لگانے کی غرض سے ایک پیٹیشن کے نتیجے میں سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ ملک بھر میں نفرت انگیز تقاریر کے معاملات کی جانچ کے لیے ایک کمیٹی تشکیل کرے.
یہ بھی پڑھیں: Ayodhya Temple Construction رام مندر کے تعمیراتی کاموں کا ٹھیکہ مسلمانوں کو دینے پر رام سینا کا اعتراض
سپریم کورٹ کے اس آرڈر کے متعلق بات کرتے ہوئے سوشیل اکٹیوست ایڈووکیٹ صدام بیگ نے کہا کہ جو لوگ خود نفرت انگیز تقاریر میں ملوث ہیں ان سے کیا توقع کی جا سکتی ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کس طرح زیادہ تر نفرت انگیز تقاریر مرکزی رہنما خود کرتے ہیں. انہوں نے سپریم کورٹ سے درخواست کی کہ وہ مرکزی حکومت پر آرڈر کا سختی سے عمل درآمد کروائے تاکہ ہر ریاست میں خصوصی کمیٹیاں بنائی جائیں تاکہ ان مقدمات کی جانچ کی جاسکے.