سرینگر (جموں و کشمیر): سماجی و سیاسی کارکن اور کرگل ڈیموکریٹک الائنس (کے ڈی اے) کے رکن، سجاد کرگلی نے پیر کے روز دفعہ 370 کے حوالہ سے سپریم کورٹ کے فیصلے کو مایوس کن قرار دیا ہے۔ سماجی رابطہ گاہ ایکس پر اپنا ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے سجاد کرگلی کا کہنا تھا کہ ’’آج (عدلت عظمیٰ) کا فیصلہ مایوس کن تھا۔ یہ (فیصلہ) اور بھی مایوس کن ہے کہ لداخ کے لیے (سپریم کورٹ میں) ایک سطر کے فیصلے سے زیادہ کچھ نہیں کہا گیا۔ جبکہ لداخ کو جمہوری طور پر منتخب نمائندگی سے محروم رکھا گیا ہے۔‘‘
-
Today's decision was disappointing .
— Sajjad Kargili | سجاد کرگلی (@SajjadKargili_) December 11, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
It's even more disappointing that there was nothing for #Ladakh beyond one line judgment which deprives #Ladakhis from democratically elected representation. #Article370 #JammuAndKashmir
">Today's decision was disappointing .
— Sajjad Kargili | سجاد کرگلی (@SajjadKargili_) December 11, 2023
It's even more disappointing that there was nothing for #Ladakh beyond one line judgment which deprives #Ladakhis from democratically elected representation. #Article370 #JammuAndKashmirToday's decision was disappointing .
— Sajjad Kargili | سجاد کرگلی (@SajjadKargili_) December 11, 2023
It's even more disappointing that there was nothing for #Ladakh beyond one line judgment which deprives #Ladakhis from democratically elected representation. #Article370 #JammuAndKashmir
واضح رہے کہ دفعہ 370 پر اپنی فیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ کی پانچ رکنی آئینی بینچ نے سابق ریاست جموں و کشمیر سے لداخ کو علیحدہ یونین ٹیریٹری کے فیصلہ کو برقرار رکھتے ہوئے جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ واپس بحال کرنے کے احکامات صادر کیے۔ یاد رہے کہ 5اگست 2019کو جموں و کشمیر کی نہ صرف خصوصی آئینی حیثیت منسوخ کر دی گئی تھی بلکہ ریاست کو دو وفاقی علاقوں (یونین ٹیریٹریز) میں بھی منقسم کر دیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: دفعہ 370 کی تنسیخ پر سپریم کورٹ کی مہر تصدیق
قبل ازیں رواں مہینے کی چار تاریخ کو کو لیہہ اپیکس باڈی (ایل بی اے) اور کرگل ڈیموکریٹک الائنس (کے ڈی اے) کی قیادت میں 14 رکنی وفد نے چار نکاتی مطالبات مرکزی حکومت کو پیش کیے تھے جن میں چھٹا شیڈول، ریاست کا درجہ، لیہہ اور کرگل کے لیے ایک ایک لوک سبھا نشست اور مقامی لوگوں کے لیے روزگار کے مواقع کے لیے پبلک سروس کمیشن کی تشکیل کے مطالبات شامل تھے۔