ETV Bharat / state

کرگل وجے دیوس: مقامی لوگوں سے بات چیت - تولو لینگ کے دامن میں بسا کرگل

لیفٹیننٹ جنرل ہیرندر سنگھ جنرل آفیسر کمانڈر فئیر اینڈ فوری نے کرگل وار میموریل دراس پر آج فوجی جوانوں کے مزار پر پھول چڑھا کر انہیں خراج تحسین پیش کیا۔

people of kargil
people of kargil
author img

By

Published : Jul 26, 2020, 10:21 PM IST

Updated : Jul 26, 2020, 11:30 PM IST

رواں برس کورونا وائرس کی وجہ سے کرگل وجے دیوس کی تقریب بڑے پیمانے پر نہیں ہو پائی ہے، لیکن ملک بھر میں آج عوام نے ان فوجی جوانوں کو یاد کیا ہے، جنہوں نے کرگل میں سنہ 1999 میں اپنی جان گنوائی۔

مقامی لوگوں سے بات چیت

تولو لینگ کے دامن میں بسا کرگل آپریشن وجے وار میموریل 21 سال سے ان فوجی جوانوں کو خراج عقیدت پیش کرتا آ رہا ہے۔ جنہوں نے سنہ 1999 کی جنگ میں اپنی جان گنوائی۔

وہیں دوسری طرف کرگل کی عوام کے جذبات آج بھی بہت بلند ہیں ان کا کہنا ہے کی ہم نے سنہ 1999 میں جس طرح اس سرزمین کو دشمن سے بچایا ہے اسی طرح آج بھی چین ہو یا پاکستان منہ توڑ جواب دینے کو تیار ہیں۔

کرگل سے تعلق رکھنے والے ایک مقامی شخص عبدالعزیز، جنہوں نے فوج میں نوکری کی اور کرگل جنگ لڑی تھی، ان کا کہنا ہے 'اس وقت دشمن کے گولے سے میرے سر کے دو ٹکڑے ہوگئے تھے اور آج اگر بھارت کو ضرورت پڑے تو پورا جسم حاضر ہے'۔

دراس کے ایک مقامی لیڈر غلام رسول نقوی کا کہنا ہے 'سنہ 1999 میں کرگل جنگ کے دوران مقامی لوگوں کو بہت سارے نقصان اٹھانے پڑے۔ دراس کے لوگوں کو اپنے مویشی چھوڑ کر جانا پڑا اس کے باوجود حکومت نے انہیں معاوضہ نہیں دیا'۔

کرگل کے سماجی کارکن سجاد حسین کرگلی نے کرگل جنگ کے شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا 'جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہے اور جنگ سے ہم ترقیاتی، معاشرتی اور تعلیمی طور پر کمزور ہوئے ہیں'۔

ان کا مزید کہنا تھا 'جنگ سے ہمارے معاشرے میں ہوئے نقصانات کی آج تک برپائی نہیں ہو پائی ہے اور نہ ہی حکومت نے آج تک ہمارے مسائل کو حل کیا ہے'۔

دراس کا ایک مقامی باشندہ محمد یوسف نے کہا ' سنہ 1999 میں پاکستان کی فوج ہمارے گاؤں میں گھس گئی تھی اور میں نے سب سے پہلے بھارتی فوج کو اس کے بارے میں اطلاع دی تھی'۔

یہ بھی پڑھیے
کرگل میں چار روزہ طبی کیمپ اختتام پذیر

ان کا مزید کہنا تھا 'جب نئے فوجی یونٹ آتے تھے تو ان کو راستہ معلوم نہیں ہوتا تھا تو ہم فوج کے مدد کے لئے آگے آکر راستہ دکھاتے تھے'۔

رواں برس کورونا وائرس کی وجہ سے کرگل وجے دیوس کی تقریب بڑے پیمانے پر نہیں ہو پائی ہے، لیکن ملک بھر میں آج عوام نے ان فوجی جوانوں کو یاد کیا ہے، جنہوں نے کرگل میں سنہ 1999 میں اپنی جان گنوائی۔

مقامی لوگوں سے بات چیت

تولو لینگ کے دامن میں بسا کرگل آپریشن وجے وار میموریل 21 سال سے ان فوجی جوانوں کو خراج عقیدت پیش کرتا آ رہا ہے۔ جنہوں نے سنہ 1999 کی جنگ میں اپنی جان گنوائی۔

وہیں دوسری طرف کرگل کی عوام کے جذبات آج بھی بہت بلند ہیں ان کا کہنا ہے کی ہم نے سنہ 1999 میں جس طرح اس سرزمین کو دشمن سے بچایا ہے اسی طرح آج بھی چین ہو یا پاکستان منہ توڑ جواب دینے کو تیار ہیں۔

کرگل سے تعلق رکھنے والے ایک مقامی شخص عبدالعزیز، جنہوں نے فوج میں نوکری کی اور کرگل جنگ لڑی تھی، ان کا کہنا ہے 'اس وقت دشمن کے گولے سے میرے سر کے دو ٹکڑے ہوگئے تھے اور آج اگر بھارت کو ضرورت پڑے تو پورا جسم حاضر ہے'۔

دراس کے ایک مقامی لیڈر غلام رسول نقوی کا کہنا ہے 'سنہ 1999 میں کرگل جنگ کے دوران مقامی لوگوں کو بہت سارے نقصان اٹھانے پڑے۔ دراس کے لوگوں کو اپنے مویشی چھوڑ کر جانا پڑا اس کے باوجود حکومت نے انہیں معاوضہ نہیں دیا'۔

کرگل کے سماجی کارکن سجاد حسین کرگلی نے کرگل جنگ کے شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا 'جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہے اور جنگ سے ہم ترقیاتی، معاشرتی اور تعلیمی طور پر کمزور ہوئے ہیں'۔

ان کا مزید کہنا تھا 'جنگ سے ہمارے معاشرے میں ہوئے نقصانات کی آج تک برپائی نہیں ہو پائی ہے اور نہ ہی حکومت نے آج تک ہمارے مسائل کو حل کیا ہے'۔

دراس کا ایک مقامی باشندہ محمد یوسف نے کہا ' سنہ 1999 میں پاکستان کی فوج ہمارے گاؤں میں گھس گئی تھی اور میں نے سب سے پہلے بھارتی فوج کو اس کے بارے میں اطلاع دی تھی'۔

یہ بھی پڑھیے
کرگل میں چار روزہ طبی کیمپ اختتام پذیر

ان کا مزید کہنا تھا 'جب نئے فوجی یونٹ آتے تھے تو ان کو راستہ معلوم نہیں ہوتا تھا تو ہم فوج کے مدد کے لئے آگے آکر راستہ دکھاتے تھے'۔

Last Updated : Jul 26, 2020, 11:30 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.