رواں برس کورونا وائرس کی وجہ سے کرگل وجے دیوس کی تقریب بڑے پیمانے پر نہیں ہو پائی ہے، لیکن ملک بھر میں آج عوام نے ان فوجی جوانوں کو یاد کیا ہے، جنہوں نے کرگل میں سنہ 1999 میں اپنی جان گنوائی۔
تولو لینگ کے دامن میں بسا کرگل آپریشن وجے وار میموریل 21 سال سے ان فوجی جوانوں کو خراج عقیدت پیش کرتا آ رہا ہے۔ جنہوں نے سنہ 1999 کی جنگ میں اپنی جان گنوائی۔
وہیں دوسری طرف کرگل کی عوام کے جذبات آج بھی بہت بلند ہیں ان کا کہنا ہے کی ہم نے سنہ 1999 میں جس طرح اس سرزمین کو دشمن سے بچایا ہے اسی طرح آج بھی چین ہو یا پاکستان منہ توڑ جواب دینے کو تیار ہیں۔
کرگل سے تعلق رکھنے والے ایک مقامی شخص عبدالعزیز، جنہوں نے فوج میں نوکری کی اور کرگل جنگ لڑی تھی، ان کا کہنا ہے 'اس وقت دشمن کے گولے سے میرے سر کے دو ٹکڑے ہوگئے تھے اور آج اگر بھارت کو ضرورت پڑے تو پورا جسم حاضر ہے'۔
دراس کے ایک مقامی لیڈر غلام رسول نقوی کا کہنا ہے 'سنہ 1999 میں کرگل جنگ کے دوران مقامی لوگوں کو بہت سارے نقصان اٹھانے پڑے۔ دراس کے لوگوں کو اپنے مویشی چھوڑ کر جانا پڑا اس کے باوجود حکومت نے انہیں معاوضہ نہیں دیا'۔
کرگل کے سماجی کارکن سجاد حسین کرگلی نے کرگل جنگ کے شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا 'جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہے اور جنگ سے ہم ترقیاتی، معاشرتی اور تعلیمی طور پر کمزور ہوئے ہیں'۔
ان کا مزید کہنا تھا 'جنگ سے ہمارے معاشرے میں ہوئے نقصانات کی آج تک برپائی نہیں ہو پائی ہے اور نہ ہی حکومت نے آج تک ہمارے مسائل کو حل کیا ہے'۔
دراس کا ایک مقامی باشندہ محمد یوسف نے کہا ' سنہ 1999 میں پاکستان کی فوج ہمارے گاؤں میں گھس گئی تھی اور میں نے سب سے پہلے بھارتی فوج کو اس کے بارے میں اطلاع دی تھی'۔
یہ بھی پڑھیے
کرگل میں چار روزہ طبی کیمپ اختتام پذیر
ان کا مزید کہنا تھا 'جب نئے فوجی یونٹ آتے تھے تو ان کو راستہ معلوم نہیں ہوتا تھا تو ہم فوج کے مدد کے لئے آگے آکر راستہ دکھاتے تھے'۔