رانچی: مجاہدین آزادی کی ناقدری، بھلادینے کی روش اور ان کی یادگار کو نظر انداز کرنے پر سخت افسوس کا اظہار کرتے ہوئے چھتیس گڑھ کے سابق ڈائرکٹر جنرل آف پولس محمد وزیر انصاری نے کہا کہ ملک کی آزادی کے لیے اپنی جان کی قربانی دینے والے اس عظیم سپوت کی قبر اور شہادت کے مقام پر حالت اتنی غیر ہے کہ محسوس ہی نہیں ہوتا کہ یہ کوئی شہید مجاہد آزادی کی قبر ہے۔
محمد وزیر انصاری نے انجمن بقائے ادب رانچی (رجسٹرڈ) کے سکریٹری اول قاسم انصاری صاحب کے ہمراہ جھارکھنڈ کے شہید عظیم اورمجاہد آزادی شیخ بھکاری کے اور مانجھی بلاک واقع کھدیا لوٹا گاؤں اور چوٹوپالو کے اس مخصوص مقام کا معائنہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی آزادی کے لیے اپنی جان کی قربانی دینے والے اس عظیم سپوت کی قبر اور شہادت کا مقام کی حالت اتنی غیر ہے کہ یہ نہیں معلوم ہوتا ہے کہ کسی شہید اور عظیم مجاہد آزادی کا مقام خاص ہے۔انہوں نے کہاکہ دونوں جگہ کی حالت زار دیکھ کر بیحد افسوس ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ انگریزی حکومت نے عظیم شہید اور مجاہد آزادی کو چوٹو پالو گھاٹی کے ایک تناور برگد کے درخت پر لٹکا کر پھانسی دے دی تھی۔ شہید کی لاش تین دنوں تک لٹکی رہی تھی۔ شہید کے رشتہ داروں اور گاؤں کے لوگوں نے وزیر انصاری کو بتایا کہ شہید کی برسی پر ریاست کے گورنر، وزیر اعلئی اور وزرا آتے ہیں اور لوٹ کر ان کی شہادت کو بھول جاتے ہیں۔
3 اکتوبر کو عظیم شہید اور مجاہد آزادی شیخ بھکاری کی برسی ہے۔ حکومت جھارکھنڈ کو اس بابت دونوں جگہوں اور راستوں کیتزئین کاری پر مخصوص توجہ دے کر دونوں مقامات کو سیاحوں کیلئے آسان بنا دے۔
انہوں نے کہاکہ ان سے منسوب فاؤنڈیشن اور کمیٹی کے لوگوں کو بھی چاہئے کہ حکومت کے وزراء اور افسران سے ملکر اس ضروری کام کو کرا لیں۔
خیال رہے کہ وزیر انصاری مشہور مجاہد آزادی بطخ میاں پر کتاب لکھ چکے ہیں اور شیخ بھکاری پر کتاب لکھنے کی تیاری کر رہے اور اسی سلسلے میں وہ ان مقامات کا دورہ کررہے ہیں۔
یو این آئی