کورونا نے جہاں لوگوں کے درمیان فاصلے بڑھا دی ہے، وہیں دل کی دوریاں بھی کافی بڑھ گئی ہے۔ اس کی ایک مثال جمعہ کو جھارکھنڈ کے لاتیہار کے چندوا میں دیکھنے کو ملا۔
یہاں ایک نا معلوم بیماری سے فوت ہوئے ایک شخص کی آخری سفر میں سماج کا کوئی بھی شخص شامل نہیں ہوا۔ مجبوری میں مقامی انتظامیہ کی مدد سے بیٹی اور اس کی اہلیہ نے اس کا آخری رسومات ادا کیا، بیٹی نے والد کو اگنی دی۔
کسی نے نہیں لیا آخری سفر میں حصہ
چندوا بلاک ہیڈ کوارٹر میں گزشتہ 15 سالوں مستری کا کام کرنے والا راجندر مستری کی موت نا معلوم بیماری سے ہوگئی۔ گھر میں اس کی اہلیہ، نابالغ بیٹی اور ایک 3 سال کا بیٹا ہی تھا۔ راجندر کی موت کے بعد اس کی آخری رسومات کرنا گھر والوں کے لیے ایک مسئلہ بن گیا۔
راجندر کی اہلیہ نے لوگوں سے شوہر کے آخری رسومات میں مدد مانگی، لیکن کورونا نے لوگوں کے دل میں اس قدر دہشت پیدا کر دیا ہے کہ کوئی بھی آگے نہیں آیا۔
بلاک انتظامیہ نے کی مدد
کافی انتظار کے بعد معاملے کی جانکاری بلاک انتظامیہ کو دی گئی۔ جانکاری ملنے کے بعد بلاک انتظامیہ کے افسر گھر پہنچے اور پورے معاملے کی جانکاری لی۔ آخری سفر کے لئے انتظامیہ نے ہی پورا انتظام کیا اور لاش کو ایمبولینس کے سہارے چندوا کے نزدیک موجود شمشان گھاٹ پہنچایا۔ انتظامیہ کی طرف گھر والوں کو مالی مدد دی گئی۔
نابالغ بیٹی نے دی مکھ اگنی
مقتول کی نابالغ بیٹی نے اپنے والد کو مکھ اگنی دی۔ آخری رسم کے دوران شمشان گھاٹ پہ مقتول کی اہلیہ بھی موجود تھی، جن کی گود میں تین سال کا لڑکا تھا۔