ETV Bharat / state

Students Tied School Staff with Trees: ناراض طلباء کا اسکول اسٹاف کو درخت سے باندھنے کا ویڈیو وائرل

جھارکھنڈ کے ایک اسکول میں پریکٹیکل میں کم ناکام ہونے سے چند طلبا ناراض ہوگئے، جس کے بعد ناراض طلباء نے اسکول اسٹاف کو درخت سے باندھنے کا ویڈیو بنا کر وائرل کردیا۔ دمکا کے ڈپٹی ڈیولپمنٹ کمشنر نے کہا کہ استاد کو مارنا سنگین جرم ہے اس لیے اس میں قصوروار طلبا کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔Students Tied School Staff with Trees

dumka-of-jharkhand-students-tie-school-staff-to-trees-and-assaulted-them
ناراض طلباء کا اسکول اسٹاف کو درخت سے باندھنے کا ویڈیو وائرل
author img

By

Published : Aug 31, 2022, 8:34 PM IST

Updated : Aug 31, 2022, 10:00 PM IST

جھارکھنڈ کے گوپی کندر میں واقع ایک اسکول کے طلباء نے ایک ٹیچر، ایک کلرک اور چپراسی کو درخت سے باندھ کر صرف اس لیے زد و کوب کیا اور ان کا ویڈیو بنا کر وائرل کیا کیونکہ انھوں نے طلباء کو پریکٹیکل کے نمبرات دکھانے سے انکار کردیا تھا۔ دراصل، چند روز قبل جیک کے ذریعہ نومی کے پریکٹیکل امتحان میں 11 طلباء کو کم نمبر ملنے کی وجہ سے ناکام ہوگئے تھے اور پیر کے روز وہ تمام طلباء ایک ساتھ اسکول پہنچے اور استاد کمار سمن اور کلرک سونیرام چودری سے پریکٹیکل میں حاصل کردہ نمبروں کو دکھانے کی اپیل کی لیکن پیپر دکھانے سے انکار پر طلبا بے قابو ہوگئے اور دونوں کو مارنا شروع کردیا۔Students Tied School Staff with Trees

dumka-of-jharkhand-students-tie-school-staff-to-trees-and-assaulted-them

اس واقعہ کے وقت اسکول چپراسی اچانتو ملک بھی وہیں موجود تھا، ناراض طلباء نے تینوں کو اسکول کے احاطے میں آم کے درخت سے باندھ کر مارا پیٹا اور اب درخت کو باندھنے کی ویڈیو وائرل ہو رہی ہے۔ وائرل ویڈیو میں طلباء کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ جان بوجھ کر ہم کو کم نمبر دیا گیا ہے۔ اس لیے انھیں باندھا ہوا ہے۔ ویڈیو کو لائیو بنائیں، تاکہ ملک اس ویڈیو کو دیکھ سکے، تاہم استاد کی درخواست پر تینوں کو آزاد کر دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: Lakhimpur Kheri: خاتون ٹیچر کی سرعام جوتے سے پٹائی، پرنسپل معطل

وہیں دمکا کے ڈپٹی ڈیولپمنٹ کمشنر نے کہا کہ اسکول کے بچے پریکٹیکل میں کم نمبر آنے کا الزام ٹیچر پر لگا رہے تھے جس کے بعد ایسی حرکت کی گئی ہے۔ ضلع ویلفیئر آفیسر اور گوپیکندر کے بی ڈی او اس معاملے کی جانچ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہ بھی تفتیش کریں گے کہ طلباء پریکٹیکل میں کم نمبروں کی وجہ سے ناکام ہوئے ہیں یا نہیں۔ ڈی ڈی سی نے کہا کہ معاملہ کچھ بھی ہو لیکن طلباء نے استاد کو مارا پیٹا جو کافی سنگین ہے۔ اس میں قصوروار طلبا کی نشاندہی کی جارہی ہے اور ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

جھارکھنڈ کے گوپی کندر میں واقع ایک اسکول کے طلباء نے ایک ٹیچر، ایک کلرک اور چپراسی کو درخت سے باندھ کر صرف اس لیے زد و کوب کیا اور ان کا ویڈیو بنا کر وائرل کیا کیونکہ انھوں نے طلباء کو پریکٹیکل کے نمبرات دکھانے سے انکار کردیا تھا۔ دراصل، چند روز قبل جیک کے ذریعہ نومی کے پریکٹیکل امتحان میں 11 طلباء کو کم نمبر ملنے کی وجہ سے ناکام ہوگئے تھے اور پیر کے روز وہ تمام طلباء ایک ساتھ اسکول پہنچے اور استاد کمار سمن اور کلرک سونیرام چودری سے پریکٹیکل میں حاصل کردہ نمبروں کو دکھانے کی اپیل کی لیکن پیپر دکھانے سے انکار پر طلبا بے قابو ہوگئے اور دونوں کو مارنا شروع کردیا۔Students Tied School Staff with Trees

dumka-of-jharkhand-students-tie-school-staff-to-trees-and-assaulted-them

اس واقعہ کے وقت اسکول چپراسی اچانتو ملک بھی وہیں موجود تھا، ناراض طلباء نے تینوں کو اسکول کے احاطے میں آم کے درخت سے باندھ کر مارا پیٹا اور اب درخت کو باندھنے کی ویڈیو وائرل ہو رہی ہے۔ وائرل ویڈیو میں طلباء کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ جان بوجھ کر ہم کو کم نمبر دیا گیا ہے۔ اس لیے انھیں باندھا ہوا ہے۔ ویڈیو کو لائیو بنائیں، تاکہ ملک اس ویڈیو کو دیکھ سکے، تاہم استاد کی درخواست پر تینوں کو آزاد کر دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: Lakhimpur Kheri: خاتون ٹیچر کی سرعام جوتے سے پٹائی، پرنسپل معطل

وہیں دمکا کے ڈپٹی ڈیولپمنٹ کمشنر نے کہا کہ اسکول کے بچے پریکٹیکل میں کم نمبر آنے کا الزام ٹیچر پر لگا رہے تھے جس کے بعد ایسی حرکت کی گئی ہے۔ ضلع ویلفیئر آفیسر اور گوپیکندر کے بی ڈی او اس معاملے کی جانچ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہ بھی تفتیش کریں گے کہ طلباء پریکٹیکل میں کم نمبروں کی وجہ سے ناکام ہوئے ہیں یا نہیں۔ ڈی ڈی سی نے کہا کہ معاملہ کچھ بھی ہو لیکن طلباء نے استاد کو مارا پیٹا جو کافی سنگین ہے۔ اس میں قصوروار طلبا کی نشاندہی کی جارہی ہے اور ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

Last Updated : Aug 31, 2022, 10:00 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.