جھارکھنڈ ضلع رانچی کے مانڈر بلاک کے مسمانوں میں ایک بزرگ خاتون کی موت کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ جس کی موت بھوک اور بیماری سے ہوئی ہے، حالانکہ انتظامیہ نے اس سے انکار کیا ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ مسمانوں گاؤں میں دوگیا اپنی بہن سلگی اور 22 سالہ بیٹی نندی اوراؤں کے ساتھ رہتی تھی۔ یہ لوگ نگڑا پنچایت کے رہنے والے تھے، لیکن ان کے چچیرے بھائیوں نے ان کی زمین ہڑپنے کے لیے مار پیٹ کر بھگا دیا تھا۔ جس کے بعد یہ سرسا پنچایت میں ہی رہتے تھے۔
گزشتہ تین برسوں سے مانڈر کے ہی ایک سماجی کارکن نے مسمانوں گاؤں واقع اپنے گھر کے ایک کمرے میں انہیں رہنے کو دیا تھا۔ یہ تینوں آس پاس مزدوری کرکے گزارا کرتے تھے، لیکن کورونا کے دوران ان کی مالی حالت بہت خراب ہو گئی تھی۔
ان لوگوں نے کئی بار پنچایت کے مکھیا پھلمنی مینج سے آدھار کارڈ اور راشن کارڈ بنوانے کے لیے کہا، لیکن دوسری پنچایت کی بات کہہ کر مکھیا نے کنارہ کشی کر لی تھی۔
الزام ہے کہ مکھیا نے لوگوں سے کہا کہ تم جہاں کے ہو، وہیں سے تمہارا راشن کارڈ بنے گا۔
حالانکہ پنچایت کی مکھیا پھلمنی مینج کہتی ہیں کہ اس نے اس علاقے کے دیلر کو ان کی برابر مدد کرنے کی ہدایت دی تھی۔ وہیں اس علاقے کے ڈیلر جمال انصاری کا کہنا ہے کہ انہیں برابر 10 سے 15 کلو گرام چاول دستیاب کرواتے رہتے تھے۔
مزید پڑھیں:
غازی آباد: دہلی ۔ لکھنؤ شتابدی ایکسپریس میں آتشزدگی
اس واقعے کی جانکاری ملتے ہی بی ڈی او سلیمان مندری مسمانو پہنچے اور واقعے کی جانکاری لی۔ انہوں نے بتایا کہ معامل بھوک سے موت کا نہیں ہے۔ ابھی بھی اس کے گھر مین اور چاول رکھا ہوا ہے۔