ریاست جھارکھنڈ کے ضلع رام گڑھ کے ناواڈیہ گاؤں میں ایک شخص کی موت کے بعد اس کی میت کو کندھا دینے کے لیے چار افراد تک نہیں ملے۔ جس کے بعد اس کے بڑے بھائی اور ماموں نے خود جاں بحق افراد کو ایک ٹھیلا گاڑی پر لاد کر شمشان میں لے گئے اور وہاں جے سی بی سے قبر خود کر لاش کو دفن کیا۔
متوفی کے اہل خانہ نے بتایا کہ 'جب اس کے بھائی کی لاش کو پھانسی کے پھندے سے اتارنا تھا تو اس وقت بھی گاؤں والوں نے اس کا تعاون نہیں کیا۔ جب ایمبولینس پہنچی تو وہ ڈرائیور اور چوکیدار کی مدد سے اپنے جتیندر کی لاش کو پوسٹ مارٹم ہاؤس لے گیا۔ جب لاش پوسٹ مارٹم کے ذریعہ گھر لایا گیا تو شمشان گھاٹ لے جانے کے لیے گاؤں کے لوگوں سے بہت منت کی۔ یہاں تک کہ کچھ لوگوں کو کہا کہ 'وہ لاش کو لے جانے کے لیے مزدوری بھی دیں گے، لیکن پھر بھی کوئی آگے نہیں آیا۔
جس کے بعد بڑے بھائی اور اس کے ماموں اشوک اور دشرتھ نے لاش کو خود ہی ایک ٹھیلا گاڑی پر رکھا آدھا کلومیٹر دور شمشان گھاٹ پہنچے، جہاں جے سی بی سے 20 منٹ تک کھدائی کرواکر 1500 روپے قرایا ادا کرنے کے بعد بھائی کی لاش دفن کیا۔
ہلاک نوجوان کے بھائی نے بتایا کہ 'گاؤں کے لوگوں کو خوف تھا کہ اس کا بھائی ممبئی سے واپس لوٹا تھا، لہذا اس میں کورونا وائرس ہوسکتا ہے۔ اس لیے کسی نے جنازے میں شرکت نہیں کی۔
واضح رہے کہ ناواڈیہ گاؤں کے جتیندر ساو نے جمعہ کو پھانسی لگا کر ہلاک ہو گیا، جس کے بعد اس کے بھائی نے لاش کو کرائے کی ایمبولینس پر پوسٹ مارٹم کے لیے لے گیا۔ پوسٹ مارٹم کے بعد پولیس نے لاش کو اہل خانہ کے حوالے کردی۔