ETV Bharat / state

جموں و کشمیر: ٹرانسپورٹرز، ڈرائیورز غربت و افلاس کے دہانے پر - دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی

جموں و کشمیر میں پیدا شدہ نامساعد حالات اور کورونا وائرس پھیلاؤ کے بعد لاک ڈاؤن کے نفاذ سے یہاں کی معیشت کو کافی نقصان پہنچا ہے۔ دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی سے یہاں کے لوگوں کو مزید مشکلات سے دو چار ہونا پڑ رہا ہے۔

ٹرانسپورٹرز، ڈرائیورز غربت و افلاس کے دہانے پر
ٹرانسپورٹرز، ڈرائیورز غربت و افلاس کے دہانے پر
author img

By

Published : Jul 27, 2020, 7:26 PM IST

ایک طرف جہاں پوری دنیا کورونا وائرس وبا کی زد میں ہے، وہیں جموں کشمیر کی عوام بیک وقت دو مشکل حالات سے جوجھ رہی ہے، ابھی دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے سبب یہاں کا کاروبار پوری طرح ٹھپ تھا، لوگ اس سے کافی پریشان تھے۔ وہیں اب کورونا وائرس کے سبب لاک ڈاؤن نے مزید ان کی کمر توڑ دی ہے۔ ان دو مشکلات کے سبب اہل کشمیر دن بہ دن پریشانیوں سے دوچار ہوتے جا رہے ہیں۔ دیگر شعبوں کے ساتھ ساتھ یہاں کہ ٹرانسپورٹ سے وابستہ افراد بھی فاقہ کشی کی زندگی گذار رہے ہیں، گاڑیوں کے مالکان ہوں یا ڈرائیورز سبھی کاروبار سے جڑے افراد کے لیے مشکلات میں اضافہ ہی ہوتا جا رہا ہے۔

ٹرانسپورٹرز، ڈرائیورز غربت و افلاس کے دہانے پر

اوترسو شانگس کے رہنے والے حفیظ اللہ جن کے پاس 3 بسیں ہیں۔ انہوں نے ای ٹی وی بھارت سے بتایا کہ میری بسیں پچھلے ایک سال سے گھر میں بند پڑی ہیں، نہ چلنے کے سبب زنگ آلودہ ہو چکی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ' ہمارے پاس گاڑیوں کے علاوہ کوئی دوسرا ذریعے معاش نہیں ہے اب نامساعد حالات کی وجہ سے ہمارا کاروبار بہت زیادہ متاثر ہو گیا ہے، اور حکومت ہمارے تعلق سے کوئی بھی اقدام نہیں اٹھا رہی ہے۔

متھموہ چیر پورہ کے رہنے والے گل محمد کا کہنا ہے کہ' میں پچھلے 35 برسوں سے گاڑی چلانے کا کام کر رہا ہوں، اور پچھلے سال سے ٹرانسپورٹ بند ہونے کی وجہ سے میرے لئے بچوں کا پیٹ پالنا بہت مشکل ہو گیا ہے۔

گل محمد کے سات چھوٹے چھوٹے بچے ہیں جن کی ضروریات پورا کرنے کے لئے گاڑی چلانے کے بغیر ان کے پاس کمائی کا کوئی بھی دوسرا راستہ نہیں ہے، اور گاڑی مالکان بھی پچھلے برس سے انہیں تنخواہ نہیں دے رہے ہیں کیونکہ جب انہیں گاڑیوں سے کوئی آمدنی حاصل نہیں ہو رہی ہے تو وہ بھی کہاں سے لائیں گے۔

گل محمد کا مزید کہنا تھا کہ کچھ ہی دنوں میں عیدالاضحی کا تہوار آنے والا ہے، عید کے دن ہم اپنے بچوں کے لئے نئے ملبوسات لاتے تھے ہمارے گھروں میں طرح طرح کے پکوان بنتے تھے لیکن رواں برس ہمارے پاس پیسے ہی نہیں ہیں تو ہم کیسی عید منائیں گے۔

برمر نرسر کے رہنے والے محمد اشرف نے بتایا کہ ہم نے کچھ سال قبل زمین بیچ کر اور بنک سے کچھ لون لے کر تین گاڑیاں خریدی تھیں اور تینوں بھائی گاڑیاں چلا کر اپنی زندگی کا گذر بسر کر رہے تھے، لیکن ایک سال کے دوران نہ ہی ہم بینک لون کی ماہانہ ادائیگی کرسکے ہیں اور نہ ہی اپنے بچوں کو بہتر سہولیات فراہم کر پائے۔

بعض اوقات ہمیں اور ہمارے بچوں کو بغیر کھانے کے ہی رہنا پڑتا ہے کیونکہ ہماری آمدنی کا ذریعہ صرف یہی گاڑیاں تھیں جو پچھلے ایک سال سے بند پڑی ہیں۔

مزید پڑھیں:

کرگل وجئے دیوس پر فوجیوں کو خراج تحسین

ہم گورنر انتظامیہ سے گزارش کرتے ہیں کہ ہمارے حالات کو مدنظر رکھ کر ہمارے امداد کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ ہمارے بچے بھی سکون کی زندگی گذار سکیں۔

ایک طرف جہاں پوری دنیا کورونا وائرس وبا کی زد میں ہے، وہیں جموں کشمیر کی عوام بیک وقت دو مشکل حالات سے جوجھ رہی ہے، ابھی دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے سبب یہاں کا کاروبار پوری طرح ٹھپ تھا، لوگ اس سے کافی پریشان تھے۔ وہیں اب کورونا وائرس کے سبب لاک ڈاؤن نے مزید ان کی کمر توڑ دی ہے۔ ان دو مشکلات کے سبب اہل کشمیر دن بہ دن پریشانیوں سے دوچار ہوتے جا رہے ہیں۔ دیگر شعبوں کے ساتھ ساتھ یہاں کہ ٹرانسپورٹ سے وابستہ افراد بھی فاقہ کشی کی زندگی گذار رہے ہیں، گاڑیوں کے مالکان ہوں یا ڈرائیورز سبھی کاروبار سے جڑے افراد کے لیے مشکلات میں اضافہ ہی ہوتا جا رہا ہے۔

ٹرانسپورٹرز، ڈرائیورز غربت و افلاس کے دہانے پر

اوترسو شانگس کے رہنے والے حفیظ اللہ جن کے پاس 3 بسیں ہیں۔ انہوں نے ای ٹی وی بھارت سے بتایا کہ میری بسیں پچھلے ایک سال سے گھر میں بند پڑی ہیں، نہ چلنے کے سبب زنگ آلودہ ہو چکی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ' ہمارے پاس گاڑیوں کے علاوہ کوئی دوسرا ذریعے معاش نہیں ہے اب نامساعد حالات کی وجہ سے ہمارا کاروبار بہت زیادہ متاثر ہو گیا ہے، اور حکومت ہمارے تعلق سے کوئی بھی اقدام نہیں اٹھا رہی ہے۔

متھموہ چیر پورہ کے رہنے والے گل محمد کا کہنا ہے کہ' میں پچھلے 35 برسوں سے گاڑی چلانے کا کام کر رہا ہوں، اور پچھلے سال سے ٹرانسپورٹ بند ہونے کی وجہ سے میرے لئے بچوں کا پیٹ پالنا بہت مشکل ہو گیا ہے۔

گل محمد کے سات چھوٹے چھوٹے بچے ہیں جن کی ضروریات پورا کرنے کے لئے گاڑی چلانے کے بغیر ان کے پاس کمائی کا کوئی بھی دوسرا راستہ نہیں ہے، اور گاڑی مالکان بھی پچھلے برس سے انہیں تنخواہ نہیں دے رہے ہیں کیونکہ جب انہیں گاڑیوں سے کوئی آمدنی حاصل نہیں ہو رہی ہے تو وہ بھی کہاں سے لائیں گے۔

گل محمد کا مزید کہنا تھا کہ کچھ ہی دنوں میں عیدالاضحی کا تہوار آنے والا ہے، عید کے دن ہم اپنے بچوں کے لئے نئے ملبوسات لاتے تھے ہمارے گھروں میں طرح طرح کے پکوان بنتے تھے لیکن رواں برس ہمارے پاس پیسے ہی نہیں ہیں تو ہم کیسی عید منائیں گے۔

برمر نرسر کے رہنے والے محمد اشرف نے بتایا کہ ہم نے کچھ سال قبل زمین بیچ کر اور بنک سے کچھ لون لے کر تین گاڑیاں خریدی تھیں اور تینوں بھائی گاڑیاں چلا کر اپنی زندگی کا گذر بسر کر رہے تھے، لیکن ایک سال کے دوران نہ ہی ہم بینک لون کی ماہانہ ادائیگی کرسکے ہیں اور نہ ہی اپنے بچوں کو بہتر سہولیات فراہم کر پائے۔

بعض اوقات ہمیں اور ہمارے بچوں کو بغیر کھانے کے ہی رہنا پڑتا ہے کیونکہ ہماری آمدنی کا ذریعہ صرف یہی گاڑیاں تھیں جو پچھلے ایک سال سے بند پڑی ہیں۔

مزید پڑھیں:

کرگل وجئے دیوس پر فوجیوں کو خراج تحسین

ہم گورنر انتظامیہ سے گزارش کرتے ہیں کہ ہمارے حالات کو مدنظر رکھ کر ہمارے امداد کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ ہمارے بچے بھی سکون کی زندگی گذار سکیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.