پیپلز الائنس فار گپکار ڈِکلریشن نے آج مشترکہ ایک پریس بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ وزیر اعظم نریندر مودی کی آل پارٹی میٹنگ سے مایوس ہیں کیونکہ اس ملاقات کے بعد اعتماد سازی کے لیے مرکزی حکومت نے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کیے ہیں۔ جس پر بھارتیہ جنتا پارٹی کے صدر رویندر رینہ نے گپکار ڈکلیریشن کے لیڈران کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
انہوں نے کہا '24 جون کو وزیر اعظم نریندر مودی سے میٹنگ کے بعد ان لیڈران نے خوشی کا اظہار کیا اور وزیر اعظم کے سامنے اپنی بات اپنے ایجنڈے کے ساتھ رکھی۔ تو اب انہیں اچانک کیوں مایوسی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے'۔
انہوں نے کہا 'میٹنگ کے اختتام پر وزیر اعطم نے ان لیڈران سے اپیل کی کہ جموں و کشمیر کے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے ہم سب کو مل کر کام کرنا چاہیے جس کا مطلب یہ تھا کہ دہلی اور دل کی دوریوں کو نفرت، جھوٹی سیاست سے پاک کرنا تھا لیکن پھر سے ایک پار چند سیاسی جماعتوں نے لوگوں کو گمراہ کرنا شروع کردیا ہے'۔
قیدیوں کو چھوڑے جانے پر انہوں نے کہا 'جموں و کشمیر کا کوئی بھی سیاسی لیڈر قید میں نہیں ہے تو سوال قیدی کی رہائی کا سوال پیدا ہی نہیں ہو سکتا ہے'۔
سابق ایم ایل اے لنگیت انجنئیر رشید کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ سیاسی قیدی نہیں بلکہ ایک مجرم ہیں۔ جتنے بھی مجرم ملک مخالف سازشوں میں ملوث ہیں ان کو کیسے سیاسی قیدی کا درجہ دیا جائے'۔
دربار مو کے خاتمے پر انہوں نے کہا 'حکومت نے فی الحال دربار مو نہ کرنے کا حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے تاہم یہ خوش آئند بات ہو گی کہ کشمیر اور جموں دونوں خطوں میں سول سیکریٹریٹ کا کام جاری رہے'۔
- یہ بھی پڑھیے:
'کشمیر میں سیاسی رہنماؤں کو سکیورٹی فراہم کی جائے'
جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ دینے کے حوالے سے انہوں نے وزیر داخلہ امت شاہ کا 5 اگست 2019 کے روز پارلیمنٹ میں دیے گئے بیان کو دہرایا کہ جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ حاصل ہوگا۔
واضح رہے کہ پی اے جی ڈی کا اجلاس اتوار کی شام ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی زیر صدارت سرینگر میں ان کی رہائش گاہ پر منعقد ہوا تھا۔ اس ملاقات میں نائب چیئر پرسن محترمہ محبوبہ مفتی، ایم وائی تاریگامی، جسٹس (ر) حسنین مسعودی، جاوید مصطفیٰ میر اور مظفر احمد شاہ بھی موجود تھے۔ 24 جون کو دہلی میں وزیر اعظم کی زیرصدارت اجلاس پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے یہ اہم میٹنگ منعقد کی گئی تھی۔