مرکز کے زیرانتظام جموں و کشمیر میں تنظیم نو قانون کو نافذ کرنے کے ساتھ ہی مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر میں متعدد قوانین نافذ کئے۔ وہیں متعدد حکومتی محکموں کو بھی عمل میں لایا گیا جو پہلے ریاست جموں و کشمیر میں نہیں تھے۔
اس دوران شیعہ طبقے سے وابستہ افراد نے الگ سے شیعہ وقف بورڈ بنانے کی حکومت سے مانگ کی جس کے باعث معروف شیعہ عالم دین مولانا کلب جواد نقوی نے جموں و کشمیر کا دورہ کیا اور مختلف وفود سے ملاقات کی۔
تاہم اس پر شیعہ فیڈریشن جموں نے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ 'مولانا کلب جواد کو جموں و کشمیر میں کسی خاص مقصد کے لئے بھیجا گیا ہے جسے آپسی بھائی چارہ کو زک پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
شیعہ فیڈریشن صوبہ جموں کے مطابق کلب جواد کو جموں کشمیر میں شیعہ فیڈریشن کے معملات میں دخل دینے کا کوئی حق نہیں ہے اور کلب جواد کی طرف سے دئیے گئے بیانات کی مذمت کی۔'