چیف جسٹس گیتا متل اور جسٹس راجیش بندل پر مبنی جموں و کشمیر ہائی کورٹ کی ڈیوژنل بنچ نے روشنی ایکٹ سے متعلق مفاد عامہ میں دائر کی گئی عرضی پر سماعت کے دوران کل 25 ہزار کروڑ روپے روشنی ایکٹ کے تحت ہوئے اراضی الاٹمنٹ بدعنوانی کی جانچ اینٹی کرپشن بیرو سے واپس لے کر سی بی آئی کو سونپ دی ہے، جس کے بعد پھر سے اس قانون پر سیاسی جماعتوں کا ردعمل سامنے آیا۔
بی جے پی کے سینئر لیڈر اشوک کھجوریہ نے ای ٹی وی بہارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ کورٹ کے اس تاریخی فیصلے سے لوگوں کی قسمت کھلی ہے۔ انہوں نے کہا جس وقت اس قانون کو پاس کیا گیا اس وقت میں نے اسمبلی میں ہی کہا تھا کہ 'یہ روشنی نہیں آندھیرا ہے، پہرے دار لٹیرا ہے۔ لہذا اب اس کیس کو سی بی آئی کو دینے سے لوگوں کو انصاف ملے گا'۔
نیشنل کانفرنس کے صوبائی سیکریٹری شیخ بشیر احمد نے بنا کسی سیاسی جماعت کا نام لئے کہا کہ 'نیشنل کانفرنس کو کسی بات کا ڈر نہیں۔ اس کیس کو سنٹرل بیرو آف انویسٹیگیشن کے حوالے کیا گیا اگر نیشنل کانفرنس نے غلط کیا ہوگا تو بھی عوام کے سامنے آئے گا'۔
یہ بھی پڑھیں: اننت ناگ: معذوروں کے لیے مشعل راہ
خیال رہے کہ جموں و کشمیر ہائی کورٹ کی ڈیوژنل بنچ نے جمعہ کو اس معاملے پر فیصلہ سناتے ہوئے اسے غیر آئینی قرار دیا اور اس دوران ہوئی تمام الاٹمنٹس کو بھی کالعدم قرار دیا۔ اسی کے ساتھ ہی سی بی آئی کو آٹھ ہفتوں کے اندر اپنی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی۔ اس کے علاوہ عدالت نے جموں و کشمیر کے چیف سیکریٹری کو بھی سی بی آئی کو تحقیقات کے وقت تعاون فراہم کرنے کی ہدایت دی ہے۔