ETV Bharat / state

روہنگیا پناہ گزینوں کو قانونی طریقۂ کار کے تحت ہی میانمار بھیجا جائے گا: سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے جمعرات کو کہا کہ جموں میں رہائش پذیر روہنگیا مسلمانوں کو قانونی طریقے کار کے تحت ہی میانمار بھیجا جائے گا۔

روہنگیاؤں کو قانونی طریقے سے ڈیپورٹ کیا جائے
روہنگیاؤں کو قانونی طریقے سے ڈیپورٹ کیا جائے
author img

By

Published : Apr 8, 2021, 4:15 PM IST

Updated : Apr 9, 2021, 3:23 PM IST

سپریم کورٹ نے جمعرات کو ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ جموں میں حراست میں رکھے گئے روہنگیائی پناہ گزینوں کو واپس بھیجنے کا متعینہ عمل پورا کیے بغیر میانمار نہیں بھیجا جائے گا۔

چیف جسٹس آف انڈیا ایس اے بوبڈے، جسٹس اے ایس بوپنّہ اور جسٹس وی سبرامنیم کی بینچ نے محمد سمیع اللہ کی مفاد عامہ کی عرضی پر حکم سنایا۔ بینچ نے کہا کہ جموں میں زیر حراست رکھے گئے کم از کم 168 روہنگیا پناہ گزینوں کی ابھی رہائی نہیں ہوگی۔ سبھی کو ہولڈنگ سینٹر میں ہی رہنا ہوگا۔

کچھ روہنگیا افراد کی جانب سے سینیئر ایڈووکیٹ پرشانت بھوشن نے عرضی دائر کرکے یہ مطالبہ کیا تھا کہ ان لوگوں کو رہا کرکے ہندوستان میں ہی رہنے دیا جائے۔ مرکزی حکومت نے اس کی سخت مخالفت کی تھی۔

مرکزی حکومت کی جانب سے پیش سالسٹر جنرل تشار مہا نے کہا تھا کہ ہندوستان کو غیر قانونی مہاجروں کا دارالحکومت نہیں بننے دیا جا سکتا۔ مسٹر مہتا نے کہا،’در اندازوں سے قومی سلامتی کو سنگین خطرہ ہے۔ میانمار سے آئے روہنگیا دراندازوں کے ایجنٹ بھی ہو سکتے ہیں‘۔

سپریم کورٹ نے گذشتہ 26 مارچ کو شنوائی پوری ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔

مسٹر بھوشن نے گذشتہ شنوائی کے دوران مرکزی حکومت اور جموں و کشمیر انتظامیہ کو یہ ہدایت دینے کا مطالبہ کیا تھا کہ جو روہنگیا حراست میں رکھے گئے ہیں، انھیں رہا کیا جائے اور واپس میانمار بھیجا جائے۔

سپریم کورٹ نے جمعرات کو ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ جموں میں حراست میں رکھے گئے روہنگیائی پناہ گزینوں کو واپس بھیجنے کا متعینہ عمل پورا کیے بغیر میانمار نہیں بھیجا جائے گا۔

چیف جسٹس آف انڈیا ایس اے بوبڈے، جسٹس اے ایس بوپنّہ اور جسٹس وی سبرامنیم کی بینچ نے محمد سمیع اللہ کی مفاد عامہ کی عرضی پر حکم سنایا۔ بینچ نے کہا کہ جموں میں زیر حراست رکھے گئے کم از کم 168 روہنگیا پناہ گزینوں کی ابھی رہائی نہیں ہوگی۔ سبھی کو ہولڈنگ سینٹر میں ہی رہنا ہوگا۔

کچھ روہنگیا افراد کی جانب سے سینیئر ایڈووکیٹ پرشانت بھوشن نے عرضی دائر کرکے یہ مطالبہ کیا تھا کہ ان لوگوں کو رہا کرکے ہندوستان میں ہی رہنے دیا جائے۔ مرکزی حکومت نے اس کی سخت مخالفت کی تھی۔

مرکزی حکومت کی جانب سے پیش سالسٹر جنرل تشار مہا نے کہا تھا کہ ہندوستان کو غیر قانونی مہاجروں کا دارالحکومت نہیں بننے دیا جا سکتا۔ مسٹر مہتا نے کہا،’در اندازوں سے قومی سلامتی کو سنگین خطرہ ہے۔ میانمار سے آئے روہنگیا دراندازوں کے ایجنٹ بھی ہو سکتے ہیں‘۔

سپریم کورٹ نے گذشتہ 26 مارچ کو شنوائی پوری ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔

مسٹر بھوشن نے گذشتہ شنوائی کے دوران مرکزی حکومت اور جموں و کشمیر انتظامیہ کو یہ ہدایت دینے کا مطالبہ کیا تھا کہ جو روہنگیا حراست میں رکھے گئے ہیں، انھیں رہا کیا جائے اور واپس میانمار بھیجا جائے۔

Last Updated : Apr 9, 2021, 3:23 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.