جموں: جموں و کشمیر کے سرمائی دارالحکومت جموں میں شراب کی نئی دکانیں کھولنے کے خلاف بہو فورٹ علاقے میں لوگوں نے انتظامیہ کے خلاف احتجاج کیا۔ اسے پہلے جموں سروال ، گجر نگر، چوک چبوترا اور دیگر علاقوں میں لوگ سڑکوں پر شراب کی دکان کھولے جانے کے خلاف احتجاج کرچکے ہیں۔
احتجاجی ‘شراب کی دکانیں بند کرو بند کرو’، ‘شراب کی دکانیں نہیں کھلنے دیں گے نہیں کھلنے دیں گے’ جیسے نعرے لگا رہے تھے۔بہو فورٹ جموں میں احتجاج کے دوران خواتین نے بتایا کہ بستیوں میں شراب کی دکانیں کھولنے سے خواتین کا گھروں سے باہر نکلنا مشکل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جب ہمارے بچوں کے سامنے شراب خریدا جائے گا تو ان پر کیسے اثرات پڑیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم بستیوں میں شراب کی دکانیں کھولنے کو برداشت نہیں کریں گے۔مذکورہ خاتون نے کہا کہ شراب کی دکانیں کھولنے کے لئے شاپنگ ایئریا ہوتے ہیں نہ بستیوں میں ایسے دکان کھولے جاتے ہیں۔ ان کا مطالبہ تھا کہ ایسے شراب دکانوں کی لائسنسز کو منسوخ کیا جانا چاہئے۔
احتجاجی لوگوں کا مزید کہنا تھا کہ شراب کی دکانیں عبادت گاہوں کے نزدیک اور بستیوں میں کھولے گئے ہے جس کی وجہ سے اسکولی بچوں سمیت نوجوانوں پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ علاقہ میں اسکول کے سامنے شراب کا دکان کھولا گیا، اور اس کے آس پس ایک لڑکیوں کا ہوسٹل اور ایک مندر بھی ہے۔
مزید پڑھیں: Reaction On Beer Sale At Departmental Stores ڈپارٹ مینٹل اسٹور پر بیئر رکھنے خلاف سیاسی رہنماؤں کا رد عمل
بتادیں کہ جموں و کشمیر اتظامیہ نے 2022-23 کو نئی ایکسائز پالیسی کے تحت شراب دکانوں کی لائسنسز ای نیلامی کے ذریعے فروخت کیں، جو حکومت کے لئے بے انتہا سود مند سودا ثابت ہوا۔288 شراب دکانوں کی ای نیلامی سے جموں و کشمیر حکومت کو سالانہ 140 کروڑ روپیوں کی آمدنی ہوئی جو سابقہ آمدنی سے 130 کروڑ روپیہ زیادہ ہے۔ شراب دکانوں کی گذشتہ نیلامیوں سے حکومت کو صرف 10 کروڑ روپے کی سالانہ آمدنی ہوتی تھی۔
واضح رہے کہ جموں کشمیر انتظامیہ نے گزشتہ برس یونین ٹریٹری کے قصبہ جات میں کریانہ اسٹورز (ڈیپارٹمنٹل اسٹورز) کو بیئر اور دیگر مشروبات خریدنے کی اجازت دی ہے۔ انتظامیہ کے بیان کے مطابق کونسل نے جموں کشمیر لکئر لائسنس اور سیل رولز میں اس ترمیم کو منظوری دی جس کے تحت جو اسٹورز سرینگر اور جموں میں لائسنس کو حاصل کرنا چاہتے ہیں ان کی سالانہ آمدنی پانچ کروڑ ہونے چاہئے اور اسٹور کی لمبائی و چوڑائی 1200 فیٹ ہونی چاہیے جبکہ دیگر قصبوں میں دو کروڑ آمدنی ہونی چاہیے۔انتظامی کونسل نے محکمہ ٹورزم ڈیولپمنٹ کارپوریشن کو بھی بیئر اور دیگر مشروبات بھیجنے کی اجازت دی ہے۔